جموں کشمیر میں انتخابات کے نتائج نے جہاں بی جے پی کے ہندوتوا ایجنڈے کو تو شکست سے دوچار کر دیا ہے۔ تاہم جمہوری، معاشی اور سیاسی آزادیوں کے حصول کی منزل ابھی طویل اور مسلسل جدوجہد کی متقاضی ہے۔ خصوصی حیثیت اور ریاستی تشخص کی بحالی اگر ہوتی ہے تو ایک ترقی پسند عمل ضرور ہوگا لیکن وہ جمہوری، معاشی اور سیاسی آزادیوں کی ضامن کسی صورت نہیں ہو سکتی۔ بی جے پی کی پالیسیوں کے نتیجے میں جموں اور وادی کے مابین علاقائی تقسیم اب مذہبی تقسیم کی صورت میں مزید گہری اور پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔
