لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارت اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ رواں مالی سال کی پہلی ششمائی میں مندی کا شکار ہو گیا۔ جسے معیشت کی زبان میں ’تکنیکی مندی‘ کہا جاتا ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ڈپٹی گورنر مائیکل پیٹرا کی سربراہی میں بدھ کے روز جاری کی گئی رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت میں مسلسل دوسری سہ ماہی (ایک ششماہی) میں سکڑاؤ کا رجحان رہا، جس کی وجہ سے ملک شدید مندی کا شکار ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت تاریخ میں پہلی مرتبہ 2020-21ء کے پہلے نصف حصے میں تکنیکی مندی میں داخل ہوا۔ حکومت ستائیس نومبر کو باضابطہ اعداد و شمار شائع کریگی۔ ماہرین اقتصادیات کے بلومبرگ سروے کی پیش گوئی کے مطابق جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں 10.4 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ستمبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی میں مجموعی طور پر جی ڈی پی میں 8.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ جبکہ اپریل سے جون کے دوران معیشت میں چوبیس فیصد تک سکڑاؤ آیا۔
کورونا وائرس بھارت میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس وقت تک ستاسی لاکھ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں، جبکہ 128000 افراد کی اموات ہو چکی ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے کروڑوں افراد کو گھروں میں بند رہنے پر مجبور کر دیا ہے، جس کی وجہ سے آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک میں لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت پر کورونا وائرس کی دوسری لہر بھی برے اثرات مرتب کر ے گی اور برآمدادات کی حالیہ بحالی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ بیرونی طلب گرنے کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں گرنے کا خطرہ ہے۔
تاہم رپورٹ میں اگلی سہ ماہی میں معیشت میں مثبت نمو کے امکانات کو ظاہر کیا گیا ہے۔ اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق کاروباری اعتماد میں تیزی دیکھی گئی ہے۔