لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ 23 ارب ڈالر کے اسلحہ کے معاہدے کی راہ ہموار کر لی ہے۔ اس معاہدے کو روکنے کیلئے امریکی سینیٹ میں دو طرفہ کوشش ناکام ہو گئی ہے۔
ڈیموکریسی ناؤ کے مطابق ناقدین کا کہنا ہے کہ اسلحے کا یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے اور یمن میں انسانی بحران کی صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ اس معاہدے میں ایف 35 لڑاکا طیارے، ریپر ڈرون اور دیگر فوجی سازو سامان شامل ہیں جو ریتھیون اور امریکی ہتھیاروں کے دیگر مینوفیکچرروں کے ذریعے تیار کئے گئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سینیٹ میں ہونیوالی ووٹنگ ایک انسانی المیے پر ختم ہوئی ہے کیونکہ یہ ملک ایسی صلاحیتیں مہیا کر رہا ہے جو ہزاروں یمنیوں اور لیبیائیوں کو ان کے گھروں، سکولوں اور ہسپتالوں میں زخمی اور ہلاک کرنے کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔