لاہور (پ ر) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام آج امریکی قونصلیٹ کے باہر ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اور دنیا کے امیر ترین سات ممالک کے سربراہی اجلاس سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان سمیت تمام پس ماندہ معیشتوں والے ممالک کے ذمہ قرضہ جات کو کم از کم چار سال کے لئے موخر کر دیا جائے۔ اس اقدام سے حاصل ہونے والی رقم کو عوامی صحت اور روزگار کی بحالی کے لئے استعمال کیا جائے۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ جی سیون ممالک کا لندن میں ہونے والا سربراہی اجلاس دنیا بھر سے غربت اور عدم مساوات کے خاتمے کے لئے فریم ممالک کے ذمے قرضہ جات لینے کا مطالبہ بند کریں اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک عوام دشمن شرائط لگا کر ریاستوں کو مجبور نہ کرے کہ وہ ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن اور بجلی، گیس اور آئل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کریں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ عمران خان حکومت کی جانب سے 2020/21ء کے مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران کرونا کے باوجود 7 ارب ڈالر کی غیر ملکی قرضہ جات ادائیگی ایک مجرمانہ فعل ہے۔ پاکستان میں امیروں کی دولت میں اور غریبوں کی غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم دنیا کے امیر ترین ممالک کے الائنس G7 کے سربراہی اجلا س کے موقع پر مطالبہ کرتے ہیں کہ پس ماندہ ممالک کے ذمہ غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کو فوری طور پر کم از کم چار سال کے لیے مؤخر کر دیا جائے۔ اس وقت دنیا بھر کے پسماندہ ممالک نے تقریباً 1100 ارب ڈالر 2021ء کے دوران ادا کرنے ہیں۔ اس رقم کے صرف 3 فیصد کے خرچہ سے دنیا کی تقریباً 2 ارب آبادی کو مفت کرونا ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کا سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ ہر قیمت پر غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کے لیے آنکھیں بند کر کے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق بجلی، گیس اور آئل کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا تھا۔ ہم موجودہ وزیر خزانہ شوکت ترین کے اس موقف کی حمایت کرتے ہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاجائیگا۔ ہمارامطالبہ ہے کہ بجلی کی قیمتوں کو کم کیاجائے۔
تازہ ترین یہ اطلاعات ہیں کہ پاکستان 2021/22ء کے مالی سال میں 16 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ جات لینا چاہتا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں کسی ایک مالی سال میں سب سے زیادہ غیر ملکی قرضہ حاصل کرنے کی کوشش ہے اور اس کا خمیازہ عوام کو بجلی گیس اور آئل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔ یہ حکومت اپنے اڑھائی سالوں میں اب تک 33 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ جات حاصل کر چکی ہے اور اگر یہ 16 ارب ڈالر بھی اس میں شامل کر لیں تو یہ حکومت اپنے پہلے ساڑھے تین سالوں میں 49 ارب ڈالر حاصل کر چکی ہو گی۔ عمران خان کے دعویٰ کے مطابق یہ حکومت اپنے پہلے اڑھائی سالوں میں 20 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی میں خرچ کر چکی ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ حکومت قرضہ جات لینے کی بجائے دینے سے انکار کرے۔
صائمہ ضیا کرافٹر فاؤنڈیشن کی سربراہ نے کہا کہ ہم آج مطالبہ کرنے آئے ہیں کہ تمام ناجائز غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی منسوخ کر دی جائے۔ معاشی بحران کا شکار تمام کم آمدنی والے ممالک کے تمام غیر ملکی قرضہ جات کو کسی جرمانے کے بغیر چار سال کے لیے مؤخر کر دیا جائے اور اس سے حاصل ہونے والی بچتوں کو نئے سرکاری ہسپتالوں کی تعمیر، مفت علاج کی سہولت، ماحولیاتی انصاف حاصل کرنے کے لیے ضروری اقدامات اور دیگر سماجی خدمات پر صرف کیا جائے۔
ضیغم عباس نمائندہ ایشین پیپلز موومنٹ فار ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے:
٭کرونا ویکسین حاصل کرنے کے لیے قرضہ جات کی بجائے ڈونیشن دیئے جائیں۔
٭تمام ناجائز غیرملکی قرضہ جات کے لیے ایک ٹھوس قرضہ جات آڈٹ کیا جائے جس میں دینے اور لینے دونوں کا آڈٹ کیاجائے۔
٭ملکی سطح پر قرضہ جات دینے کے معاہدوں کا ایک جمہوری اور منصفانہ جائزہ اور اس کے مطابق اس کی شرائط کو طے کیا جائے۔
٭ہم عمران خان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کم از کم چارسال کے لیے منسوخ کرکے بچنے والی رقم کو غربت کے خاتمہ اور انسانی ترقی پر لگائیں۔ ویکسین لگانے کی رفتار مزید تیز کریں۔
٭کم از کم تنخواہ 30 ہزار روپے ماہانہ مقرر کر کے اس پرمکمل عمل درآمد کرائیں۔ تمام پنشنرز کوکم از کم 20 ہزار روپے ماہانہ ادا کیاجائے۔