لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے گیٹ کے قریب کم از کم 2 بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 60 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ دھماکوں کے نتیجے میں 12 امریکی فوجی اہلکاران اور عام شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
یہ ایئرپورٹ کا وہ گیٹ ہے جسے شہریوں کے انخلا کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ ایک دھماکہ بیرون ہوٹل کے قریب ہوا جسے مغربی ممالک اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
پینٹاگون کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اس دھماکے میں متعدد امریکی اور عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ دھماکے کی جگہ سے ہلاک ہونے والوں کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق ایئرپورٹ پر گن فائر کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یہ دھماکے ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب امریکی اور برطانوی حکام نے اپنے شہریوں کو دہشتگردی کے دھماکوں کے خطرات کے پیش نظر ایئرپورٹ کا رخ نہ کرنے کی تجویز دی تھی۔
روسی حکام کے مطابق دونوں دھماکے خود کش تھے۔ برطانیہ کی امورِ خارجہ اور قومی سلامتی کی حکمتِ عملی پر کمیٹیوں کی رکن ایلیشیا کیئرنز نے کا ہے کہ بیرن ہوٹل کے قریب ہونے والے دھماکے میں بھی کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکوں کے بعد ایئرپورٹ کے علاقہ میں شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بھگدڑ مچنے سے ہلاکتوں کی درست تعداد معلوم کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر دھماکے کے مقام کی جو ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں ان میں لاشوں کے ڈھیر دیکھے جا سکتے ہیں اس لیے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ درست ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک شخص کہہ رہا ہے کہ جس جگہ پر ہم موجود تھے وہاں اچانک دھماکہ ہوا۔
اس شخص کے مطابق اس نے دھماکے والی جگہ کے قریب کم از کم 400 سے 500 کے قریب لوگ دیکھے ہیں اور اس شخص کے مطابق اس دھماکے کے کچھ متاثرین غیر ملکی افواج سے تعلق رکھتے تھے۔
امریکی حکام نے دھماکوں میں عالمی دہشت گرد گروہ داعش کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔