لاہور (جدوجہد رپورٹ) 8 ہزار سے زائد مصنفین نے اجازت کے بغیر اپنا کام (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) اے آئی کے ذریعے استعمال کرنے کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف صنعتوں میں بڑھتے ہوئے اے آئی کے استعمال کے خلاف محنت کش بھی بہتر تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق 8 ہزار سے زائد مصنفین، جن میں مارگریٹ اٹوڈ، جوناتھن فرانزین اور ویت تھانہ نگوین سمیت دیگر شامل ہیں، نے مصنفین گلڈ کے زیر اہتمام ایک خط پر دستخط کئے ہیں۔ مذکورہ خط میں اے آئی کے ذریعے کاپی رائٹ شدہ کاموں کا استحصال بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں جزوی طور پر لکھا گیا ہے کہ ’یہ ٹیکنالوجیز ہماری زبان، کہانیوں، انداز اور خیالات کی نقل کرتی ہیں اور ان کی تشکیل کرتی ہیں۔ لاکھوں کاپی رائٹ والی کتابیں، مضامین اور شاعری اے آئی سسٹمز کے لئے خوراک فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایسی نہ ختم ہونے والی خوراک ہے، جس کا کوئی بل بھی نہیں آتا۔‘
دریں اثنا گوگل نے دی نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور دی وال سٹریٹ جرنل کی مالک نیوز کارپوریشن کے ایگزیکٹوز کیلئے اپنا اے آئی سے چلنے والا نیوز رائٹنگ ٹول بھی پیش کیا ہے، جسے جینیسس کہا جاتا ہے۔