اسلام آباد (پ ر) نیشنل پریس کلب کے سامنے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام یونان میں کشتی حادثہ میں ہلاک ہونے والے نوجوانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں ڈاکٹر فرزانہ باری، یونائیٹڈ سٹاف آرگنائزیشن ریڈیو پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری اعجاز خان، ریلوے لیبر یونین ڈیزل ورکشاپ کے صدر آصف رسول،عوامی ورکرز پارٹی کے بشیر حسین شاہ کے علاوہ JKNSF ، RSF اور PTUDC کے کامریڈز نے شرکت کی۔
مقررین نے کہا کہ یونان حادثہ ایک قتل عام ہے جس کا ذمہ دار یہ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ سامراجی ممالک نے افغانستان، عراق، شام اور لیبیا جیسے ممالک کو جنگوں سے اور دیگر پسماندہ ممالک جیسے پاکستان کو معاشی طور پر برباد کر کہ یہاں کے نوجوانوں کو ہجرت پر مجبور کیا ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے، جس سے تنگ آ کر یہاں کا نوجوان اپنی جان کی بازی لگا رہا ہے تاکہ اس جہنم سے نکلا جا سکے۔ نہ صرف جموں کشمیر جیسے پسماندہ خطوں بلکہ پنجاب جیسے زرعی اور صنعتی شہروں کے نوجوان بھی بے روزگاری سے تنگ آ کر ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ یونان میں مرنے والے نوجوانوں کا قاتل یہ نااہل حکمران طبقہ ہے۔ جو سرمائے کی دلالی میں مشغول عیاشیاں کر رہا ہے اور محنت کش غربت اور ذلت میں سسک رہا ہے۔
اس سرمایہ دارانہ نظام میں یہ حادثات معمول کی بات ہے۔ جب تک ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے اس نظام کا خاتمہ نہیں کیا جاتا محنت کش طبقے کی حتمی نجات ممکن نہیں۔
احتجاجی پروگرام کے اختتام پر ایک قرار داد پیش کی گئی جسے شرکا نے متفقہ طو رپر منظور کیا۔ قرار داد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ علی وزیر کو فوری رہا کیا جائے اور بے بنیاد مقدمات کو ختم کیا جائے۔
یونان حادثے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں اور انسانی سمگلرز کو سخت سزائیں دی جائیں۔
یورپی یونین کے ساتھ ریاستی سطح پر احتجاج کرتے ہوئے ویزہ قوانین اور بارڈر سیکیورٹی کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
حادثے میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے خاندانوں کو ریاست معاوضہ جات ادا کرے۔
تمام بے روزگاروں کو روزگار دیا جائے یا کم از کم اجرت بطور بے روزگاری الاؤنس دی جائے۔