لاہور(جدوجہد رپورٹ) برطانوی ہوم سیکرٹری سویلا بریورمین نے فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کو نفرت پھیلانے والے قرار دیکر پولیس پر دوہرے معیار کا الزام عائد کر دیا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق لندن میں گزشتہ ماہ کے دوران بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں میں دسیوں ہزار لوگ سڑکوں پر نکل کر غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلسل بمباری کی مہم کی مذمت کی گئی اور برطانوی حکومت سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
حکومت کی جانب سے دباؤ کے باوجود میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا کہ وہ قانونی طور پر مارچ پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ عوامی انتشار کے خطرے کے انٹیلی جنس بھی ناکافی ہے۔
ہوم سیکرٹری سویلا بریورمین نے بدھ کے روز پولیس پر فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں کے حوالے سے زیادہ نرمی برتنے کا الزام لگایا اور یہ دلیل دی کہ دائیں بازو اور قوم پرست مظاہرین کے ساتھ مختلف سلوک کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ’ٹائمز‘ اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا کہ ”میں نہیں مانتی کہ یہ مارچ صرف غزہ کی مدد کی مانگ کر رہے ہیں۔ وہ بعض گروہوں، خاص طور پر اسلام پسندوں کی طرف سے بالادستی کا دعویٰ ہیں۔ جس طرح ہم شمالی آئرلینڈ میں دیکھنے کے زیادہ عادی ہیں۔ یہ خبریں بھی پریشان کن ہیں کہ مارچ کے کچھ منتظمین کے حماس سمیت دہشت گرد گروپوں کے ساتھ روابط ہیں۔“
سویلا بریورمین کے ان تبصروں پر سیاستدانوں اور کارکنوں سمیت شہریوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے بھی ان مظاہروں کی مخالفت کی تھی۔ تاہم شدید رد عمل کے بعد وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے اور پر امن احتجاج کرنے والوں کا حق تسلیم کیا۔