واشنگٹن ڈی سی(پ ر)ساؤتھ ایشیا سولیڈیریٹی نیٹ ورک امریکہ (ایس اے ایس این)کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں درجنوں مرد و خواتین نے شرکت کی اور وزیراعظم چوہدری انوارالحق سے استعفیٰ دینے اور اسمبلی تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے خودمختار الیکشن کمیشن قائم کرتے ہوئے آئین ساز اسمبلی کے لیے انتخابات کے انعقاد کا بھی مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کالعدم قرار دی گئی عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے اور آزادی پسند، ترقی پسند کارکنوں کے خلاف کفر کے فتوے دینے والے عناصر کے خلاف دی گئی درخواست کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، ایس اے ایس این کے آرگنائزر اور پیپلز ریولوشنری فرنٹ کے آرگنائزر زاہد بلوچ، سابق سیکرٹری جنرل این ایس ایف و رہنما پیپلز ریوولوشنری فرنٹ نوید لطیف، ودود خان، اسحاق شریف، عابد لطیف، نصرت خان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ مظاہرین نے سفارتخانے میں ایک یادداشت بھی پیش کی گئی۔
یادداشت میں لکھا گیا کہ چوہدری انوار الحق اور ان کی حکومت حق نمائندگی کھو چکی ہے اور اسمبلی کی کٹھ پتلی حیثیت بھی مزید کھل کر واضح ہو چکی ہے۔ اس لیے وہ فوری استعفیٰ دیں، اسمبلی تحلیل کریں اور آزاد الیکشن کمیشن قائم کیا جائے تاکہ آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کروائے جائیں اور عوام کے منتخب نمائندے جموں کشمیر کے وسائل سے متعلق فیصلہ سازی کا حق و اختیار استعمال کر سکیں۔
کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے اور ایف آئی آر درج کی جائے۔ رینجرز کی فائرنگ سے تین نوجوانوں کی شہادت کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ معاہدہ کراچی اور ایکٹ74ء کو منسوخ کر کے لینٹ افسران کو واپس بھیجا جائے۔ مہاجرین مقیم پاکستان کی 12نشستوں اور ملازمتوں میں 19فیصد کوٹے کا خاتمہ کیا جائے۔
نیشنل گرڈ اسٹیشن قائم کر کے مقامی آبادی کی ضرورت کی بجلی اس میں محفوظ رکھی جائے اور باقی ماندہ بجلی پاکستان میں استعمال کے لیے عوام کے ساتھ معاہدے کیے جائیں۔ حکمران اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ کر کے بچنے والی رقوم عوامی بہبود پر خرچ کی جائیں۔ آٹے کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائے اور فلور ملزسمیت ٹرانسپورٹیشن کا نظام ریاست کی تحویل میں لیا جائے۔
جموں کشمیر بینک کوشیڈول کیا جائے اور نجی بینکوں میں موجود رقوم کا 25فیصد ریاست کے اندر سرمایہ کاری کے لیے قرضوں کی صورت دینے کا انہیں پابند کیا جائے۔ گرین ٹورازم کے نام پر سیاحتی زمینوں کو فوج کے حوالے کرنے کا منصوبہ تر کیا جائے اور سیاحتی مقامات کو عوامی شرکت داری سے ترقی دی جائے۔ غیر ملکی سیاحوں کو تمام علاقوں تک غیر مشروط رسائی دی جائے اور تینوں ڈویژن میں ہوائی اڈے فعال کیے جائیں۔
بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے ارسال کردہ زرمبادلہ کو صنعتوں کے قیام، باغبانی اور سیاحت میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جائے اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ طلبہ یونین کے انتخابات کروائے جائیں اور تمام شعبوں کے محنت کشوں کو ٹریڈ یونین کا حق دیا جائے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مطالبات کے حصول تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور یہ جدوجہد جموں کشمیر کی مکمل آزادی اور ایک طبقات سے پاک خوشحال معاشرے کے قیام تک جاری و ساری رکھی جائے گی۔