خبریں/تبصرے

بزور بندوق امن: 400 خطرناک طالبان قیدی رہا کرنے کا فیصلہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) اتوار کے روز کابل میں جاری افغان جرگے نے آخری 400 قیدی رہا کرنے کا فیصلہ کیا جن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ خطرناک جرائم میں ملوث تھے اور صدر اشرف غنی کے پاس اختیار نہیں تھا کہ انہیں رہاکر سکیں۔

جن قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں وہ دہشت گرد بھی شامل ہیں جنہوں نے 2017ء میں جرمن سفارت خانے پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق افغان حکومت نے پانچ ہزار طالبان قیدی رہا کرنے تھے۔ ان آخری چار سو قیدیوں کی رہائی کے بعد اب دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوں گے۔ یہ مزاکرات اس ہفتے متوقع ہیں۔

تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہامریکہ کا بھی افغان حکومت پر دباو تھا کہ وہ ان افغان طالبان کو رہا کرے۔ کہا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ نومبر کے صدارتی انتخاب سے پہلے افغانستان سے اپنی فوجیں نکال کر رائے دہندگان کو یہ تاثر دینا چاہ رہے ہیں کہ انہوں نے افغان امن قائم کر دیا۔ تبصرہ نگاروں کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہیں ہو گا اور افغانستان کو ایک مرتبہ پھر بد امنی کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

اس سال امریکہ اپنی آدھی افواج نکال چکا ہے۔ نومبر تک مزید امریکی دستے واپس چلے جائیں گے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts