حارث قدیر
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں اگلی حکومت پاکستان تحریک انصاف بنائے گی۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے دسویں پارلیمانی انتخابات جو 25 جولائی کو ہوئے کی 44 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے، ایک نشست پر 4 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کی ہدایت دی گئی ہے۔ اعلان کئے گئے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے مجموعی طور پر 25، پاکستان پیپلزپارٹی نے 11، پاکستان مسلم لیگ ن نے 6، مسلم کانفرنس نے 1 اورجموں کشمیر پیپلزپارٹی نے 1 نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔
مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کی 12 نشستوں میں سے 9 تحریک انصاف، 2 مسلم لیگ ن اور ایک نشست پیپلزپارٹی نے حاصل کی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان کردہ نتائج کے مطابق ایل اے ایک میرپور ایک ڈڈیال سے تحریک انصاف کے چوہدری اظہر صادق، ایل اے 2 میرپور 2 چکسواری سے پیپلزپارٹی کے چوہدری قاسم مجید، ایل اے 3 میرپور 3 سے تحریک انصاف کے بیرسٹر سلطان محمود، ایل اے 4 میرپور 4 کھڑی شریف سے تحریک انصاف کے چوہدری ارشد حسین، ایل اے 5 بھمبر 1 برنالہ سے مسلم لیگ ن کے کرنل وقار نور، ایل اے 6 بھمبر 2 سماہنی سے تحریک انصاف کے علی شان سونی، ایل اے 7 بھمبر 3 سے تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری انوارالحق، ایل اے 8 کوٹلی 1 سے تحریک انصاف کے امیدوار ظفر ملک، ایل اے 9 کوٹلی 2 فتح پور سے پیپلزپارٹی کے جاوید اقبال بڈھانوی، ایل اے 10 کوٹلی 3 شہر سے پیپلزپارٹی کے چوہدری یاسین، ایل اے 11 کوٹلی 4 سہنسہ سے تحریک انصاف کے چوہدری اخلاق، ایل اے 12 کوٹلی 5 سے پیپلزپارٹی کے چوہدری یاسین، ایل اے 13 کوٹلی 6 کھوئیرٹہ سے نثار انصر ابدالی، ایل اے 14 باغ 1 دھیرکوٹ (غربی باغ) سے مسلم کانفرنس کے سردار عتیق احمد، ایل اے 15 باغ 2 وسطی باغ سے تحریک انصاف کے تنویر الیاس، ایل اے 17 باغ 4 (ضلع حویلی) سے پیپلزپارٹی کے فیصل ممتاز راٹھور، ایل اے 18 پونچھ سدھنوتی 1 عباسپورسے تحریک انصاف کے عبدالقیوم نیازی، ایل اے 19 پونچھ سدھنوتی 2 ہجیرہ سے مسلم لیگ ن کے عامر الطاف، ایل اے 20 پونچھ سدھنوتی 3 علی سوجل سے پیپلزپارٹی کے سردار یعقوب خان، ایل اے 21 پونچھ سدھنوتی 4 راولاکوٹ شہر سے جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے حسن ابراہیم، ایل اے 22 پونچھ سدھنوتی 5 تھوراڑ سے تحریک انصاف کی شاہدہ صغیر، ایل اے 23 پونچھ سدھنوتی 6 پلندری سے تحریک انصاف کے محمد حسین خان، ایل اے 24 پونچھ سدھنوتی 7 بلوچ سے تحریک انصاف کے فہیم اختر ربانی، ایل اے 25 نیلم 1 کیل سے مسلم لیگ ن کے شاہ غلام قادر، ایل اے 26 نیلم 2 اٹھمقام سے پیپلزپارٹی کے میاں عبدالوحید، ایل اے 27 مظفرآباد 1 کوٹلہ سے پیپلزپارٹی کے سردار جاوید ایوب، ایل اے 28 مظفرآباد 2 لچھراٹ سے پیپلزپارٹی کے سید بازل نقوی، ایل اے 29 مظفرآباد 3 شہر سے تحریک انصاف کے خواجہ فاروق احمد، ایل اے 30 مظفرآباد 4 ہٹیاں سے تحریک انصاف کے چوہدریرشید، ایل اے 31 مظفرآباد 5 کھاوڑہ سے پیپلزپارٹی کے چوہدری لطیف اکبر، ایل اے 32 مظفرآباد 6 چکار سے مسلم لیگ ن کے راجہ فاروق حیدر، ایل اے 33 مظفرآباد 7 لیپہ سے تحریک انصاف کے دیوان چغتائی، ایل اے 34 جموں 1 سے تحریک انصاف کے ریاض احمد، ایل اے 35 جموں 2 سے تحریک انصاف کے چوہدری مقبول گجر، ایل اے 36 جموں 3 سے تحریک انصاف کے حامد رضا، ایل اے 37 جموں 4 سے تحریک انصاف کے محمد اکمل سرگالہ، ایل اے 38 جموں 5 سے تحریک انصاف کے محمد اکبر چوہدری، ایل اے 39 جموں 6 سے مسلم لیگ ن کے راجہ صدیق، ایل اے 40 ویلی 1 سے پیپلز پارٹی کے غفار لون، ایل اے 41 ویلی 2 سے تحریک انصاف کے غلام محی الدین، ایل اے 42 ویلی 3 سے تحریک انصاف کے عاصم شریف، ایل اے 43 ویلی 4 سے تحریک انصاف کے جاوید بٹ، ایل اے 44 ویلی 5 سے مسلم لیگ ن کے احمد رضا قادری، ایل اے 45 ویلی 5 سے تحریک انصاف کے عبدالماجد خان کامیاب قرار پائے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے سینئر نائب صدر اور قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین واحد امیدوار تھے جو 2 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کے 2 مزید اور مسلم لیگ ن کے ایک امیدوار نے 2 حلقوں سے انتخاب میں حصہ لیا لیکن کوئی بھی 2 نشستوں سے کامیابی حاصل نہیں کر سکا۔ موجودہ وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر راجہ فاروق حیدر خان 2 نشستوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے، ایک نشست پر وہ بری طرح سے شکست سے دوچار ہوئے جبکہ دوسرے اور آبائی حلقہ میں بھی پیپلزپارٹی کے امیدوار سے 900 کے قریب ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے ہیں۔ تاہم پیپلزپارٹی کے امیدوار صاحبزادہ اشفاق ظفر اپنی کامیابی کا دعویٰ کر رہے ہیں اور انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہوں نے احتجاج کیا ہے۔
ایل اے 16 باغ 3 شرقی میں تحریک انصاف کے سردار میر اکبر اور پیپلزپارٹی کے امیدوار سردار قمر الزمان خان کے مابین مقابلہ تھا۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار کو 198 ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا، انتخابی نتائج کو سردار قمر الزمان نے چیلنج کر دیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے 4 انتخابی حلقوں میں دوبارہ پولنگ کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد ملازمین کے ووٹوں کی گنتی کا عمل کیا جائے گا اور فاتح کا اعلان کیا جائیگا۔ یہ نشست بھی اگر تحریک انصاف کو مل گئی تو اس طرح تحریک انصاف 26 نشستیں حاصل کر لے گی۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں حکومت سازی کیلئے کل 53 نشستوں میں سے 27 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ تحریک انصاف نے 45 براہ راست انتخاب والی نشستوں میں سے ہی 25 حاصل کر لی ہیں۔ ٹیکنوکریٹ، علما مشائخ اور سمندر پار کشمیریوں کی مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کی کامیابی یقینی ہو گئی ہے۔ خواتین کی 5 مخصوص نشستوں میں سے بھی 3 نشستیں تحریک انصاف حاصل کرنے میں باآسانی کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسطرح 53 کے ایوان میں تحریک انصاف 31 یا 32 نشستوں سے تنہا حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیگی۔ تاہم مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلزپارٹی کی ایک ایک نشست بھی تحریک انصاف کے ساتھ حکومتی اتحاد میں جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے پاکستانی وزیر اعظم نے جموں کشمیر کا جھنڈا اٹھانے سے پرہیز کیا تھا۔ ان کے اس عمل پر ریاست جموں کشمیر کے باشندوں نے شدید تنقید کی تھی۔