فاروق سلہریا
دو دن قبل آزاد کشمیر پولیس نے باغ سے المحافظ فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور لشکر طیبہ کے مقامی رہنما ضمیر بخاری کو جنسی ہراسانی کے مقدمے میں گرفتار کر لیا۔
دو دن قبل ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی جس میں وہ خواتین سے زبردستی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ خواتین کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ ان کی این جی او المحافظ فاؤنڈیشن میں ملازم تھیں۔ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ریاستی باشندوں نے سوشل میڈیا پر مجرم کی گرفتاری کے لئے زبردست مہم شروع کر دی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مقامی پریس اور پاکستانی میڈیا اس خبر پر خاموش رہا۔ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین مقامی صحافیوں کو بے ضمیری اور لفافہ صحافت کا طعنہ بھی دیتے رہے۔
بعض سیاسی کارکنوں کی طرف سے احتجاج منظم کرنے کی بات بھی کی گئی۔ اس مہم کے نتیجے میں ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان کی گرفتاری کی ویڈیو بھی منظر عام پر آ چکی ہے۔ اس گرفتاری کے بعد بہت سے کارکنوں نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ کیا یہ گرفتاری ہے یا انہیں نام نہاد حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔
فیس بک پر ایک سیاسی کارکن نے نقطہ اٹھایا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ویلنٹائن ڈے کے موقع پر یوم ِحیا مناتے ہیں۔ اسی طرح بہت سارے لوگوں نے فیس بک پر ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا جس میں المحافظ فاؤنڈیشن کے چیئرمین بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مسلمان بچیوں کے ساتھ بھارتی فوجیوں کی زیادتی پر تقریر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔