فاروق طارق
پاکستان میں تحریک لبیک والوں نے فرانس کے سفیر کو نکالنے کے مطالبے پر کئی بار دھرنے دئیے۔ چند روز قبل، اسی فرانس کا صدر میکرون سعودی عرب پہنچا تو اسکا سعودی بادشاہوں نے زبردست استقبال کیا اور اربوں ڈالر کے سودے فرانس کے ساتھ کئے۔
اس دورے پر تحریک لبیک نے اب تک خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
تین دن قبل، سعودی عرب میں بھارتی فنکاروں نے، جن میں مسلمان اور ہندو دونوں شامل تھے، ریاض میں لاکھوں سعودی شہریوں کے سامنے گانے اور رقص پر مبنی شو کیا۔
اس پر بھی تحریک لبیک کی خاموشی نہ ٹوٹی۔
اسی طرح چند دن پہلے سعودی عرب نے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کر دی اور اسے ”تعصب“ پھیلانے والی جماعت قرار دیا۔
تحریک لبیک اس پر بھی خاموش ہے۔ ٹی ایل پی ہی کیا، تمام بنیاد پرست مذہبی جماعتیں گنگ ہیں۔
سعودی عرب تھوڑا’لبرل‘ہوتا جا رہاہے اور پاکستان مزید مذہبی جنونی۔
تحریک لبیک کے نعرے لگاتے صنعتی مزدوروں نے سیالکوٹ میں سری لنکا کے ایک شہری کو قتل کر کے اس کی لاش کو آگ لگا دی۔ اب تمام ملزمان یا تو گرفتار ہیں یا بھاگتے پھر رہے ہیں۔ ان پر لعن طعن بھی ہوئی اور اب لمبی سزاؤں کا بھی امکان ہے۔
مذہبی انتہا پسندی ملک کے محنت کش عوام کے لئے ایک بری خبر ہے۔
محنت کش مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ پہلے طالبان نے مروایا اور اب تحریک لبیک اس راستے پرگامزن ہے۔
ادہرتحریک انصاف، تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے کر رہی ہے۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ اب وقت ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کی رہی سہی حمایت کو بھی ختم کر دیں۔