لاہور (جدوجہد رپورٹ) یورپ میں غیر معمولی گرمی کی لہر سے ہلاکتوں کی تعداد 1100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ فائر بریگیڈ کا عملہ پرتگال، فرانس اور سپین میں جنگل کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق برطانیہ میں بھی ایک قومی ایمرجنسی کا انتباہ جاری کیا گیا ہے اور برطانیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔
لندن میں ڈاکٹروں اور نرسوں نے ماحولیاتی تباہی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔ احتجاج میں شامل ایک نرس میگی فے نے کہا کہ ’دنیا فاسل فیول کے استعمال کی وجہ سے گرم ہو رہی ہے اور جے پی مورگن اس موسمیاتی تباہی کی مالی امداد کر رہا ہے۔‘
’اے پی‘ کے مطابق برطانیہ کی ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر نے تیسرے دن سفر میں خلل ڈالا اور فائر فائٹرز الرٹ رہے، یہاں تک کہ ابر آلود آسمان اور بارش نے دون دن کے جھلسنے والے درجہ حرارت کے بعد کچھ راحت پہنچائی۔
لندن سے ایڈنبرا تک مرکزی ٹرین لائن دوپہر تک بند رکھی گئی، نارتھ ایسٹرن ریلوے کے مطابق عملہ منگل کو گرمی کی وجہ سے لگنے والی آگ سے تباہ ہونے والی بجلی کی لائنوں اور سگنلنگ آلات کی مرمت کر رہا ہے۔
لندن کے میئر کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد منگل کو لندن فائربریگیڈ کیلئے مصروف ترین دن تھا، فائر فائٹرز کو 2600 سے زائد کالیں موصول ہوئیں اور ایک موقع پر وہ بیک وقت 12 جگہوں پر آگ سے لڑ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں کم از کم 41 املاک تباہ ہو گئیں۔ 16 فائر فائٹرز کو بھی دھوئیں کی وجہ سے سانس کے مسائل سمیت دیگر زخموں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔