طنز و مزاح

تیندوا بنام جرنل صاحب!

فاروق سلہریا

سر! اسلام علیکم سر!

شیری رحمن کی ٹویٹ سے آپ کو یہ تو پتہ چل گیا ہو گا کہ میں بالکل خیریت سے ہوں اور آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے۔

سر! سب سے پہلے تو اپنے فرار ہونے پر آپ سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ میرے غیر قانونی غیر اخلاقی فرار کی وجہ سے آپ کی شہرت کو تو نقصان پہنچا ہی، سوشل میڈیا والوں نے تو آسمان ہی سر پر اٹھا لیا۔ آپ پر تو تنقید ہونے ہی لگی، ذرا اندازہ کیجئے کہ بعض سوشل میڈیا یوزرز نے میری میمز بھی بنانا شروع کر دی۔ ایک احمق شخص نے مجھے بلی قرار دیتے ہوئے لکھا:

”جنرل صاحب نے تیندوا نہیں، بلی پال رکھی تھی، سرکاری راشن کھا کھا کر تیندوا بن گئی“۔

سر! آپ خود بتائیں میں نے کبھی اُوور ایٹنگ کی؟ اپنی فِگر کا جتنا خیال میں رکھتا ہوں اتنا تو پوجا بھٹ بھی نہیں رکھتی۔ سر! ہم تیندووں کے پاس اپنی فٹ نس کے سوا ہوتا کیا ہے۔ اس کے باوجود سرکاری راشن کی اوور ایٹنگ کا جھوٹا الزام۔ آج کل کے ماحول میں ایسی حرکت کوئی یوتھیا ہی کرسکتا ہے۔

سر! دوسری بات یہ کہ اپنے فرار کے الزام میں ”نامعلوم افراد“ کیخلاف ایف آئی آر پر میں پولیس کی شدید مذمت کرنا چاہتا ہوں۔ یہ سرا سر جھوٹی ایف آئی آر ہے۔ سر! میں تنیدوا ہوں احسان الٰہی احسان نہیں کہ نا معلوم افراد مجھے فرار کرا دیں۔ ویسے سر! آپ پولیس کی جرات تو دیکھیں کہ نا معلوم افراد کے خلاف ہی ایف آئی آر کاٹ دی۔ کل یُگ ہے مہا راج۔ آج نا معلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر کٹی ہے، کل کو محکمہ زراعت کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہو جائے گا۔ یہ پولیس والے ملک توڑنا چاہتے ہیں۔

سر!آخر میں میں ان مڈل کلاسیوں کی شدید مذمت کرنا چاہتا ہوں جو ماحولیات، قانون، اینیمل رائٹس وغیرہ کا شور مچا کر آپ کے خلاف ہر طرح کے اشتعال انگیز مطالبے کر رہے ہیں جن کا میں یہاں ذکر کرنا بھی آپ کا موڈ خراب کرنے کے مترادف سمجھتا ہوں۔ سر!یہ سب تنقید نگار منافقت کا نمونہ ہیں۔ آپ ان کی تنقید پر دھیان مت دینا۔ یہ وہی لوگ ہیں جو مارشل لا لگانے پر مٹھائیاں بانٹتے ہیں مگر میرے فرار ہونے پر ادارے کو بدنا م کرتے ہیں۔

سر! میں چڑیا گھر میں زیادہ خوش نہیں۔ نہ یہاں میرے پاس کوئی بیٹ مین ہے نہ ائر کنڈیشنر۔ ابھی تو گزارا ہو رہا ہے مگر گرمیاں معمول سے پہلے آ رہی ہیں۔ اس لئے پریشان ہوں کہ ائر کنڈیشنڈ روم کے بغیرگرمیاں کیسے گزاروں گا۔ سر! لائک خان صاحب، آئی مِس یو ویری مچ۔ مجھے اپنی غلطی کا شدید احساس ہے۔ اگر آپ نے مجھے پالتو بننے کا دوبارہ موقع دیا تو دوبارہ فرار ہونے کی کبھی کوشش نہیں کروں گا۔

فقط،

مفرور تیندوا

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔