نیو یارک (جدوجہدرپورٹ) پاکستان میں تو سیاسی لیڈروں پر جھوٹے اور سچے مقدمات قائم کرناایک عام سی بات ہے اور یہ کھیل اب بھی بڑے زور شور سے جاری ہے مگر امریکہ میں پہلی بار ایک سابق صدر پر فردجرم عائد کردی گئی ہے جوآج کل میڈیا پر صبح وشام زیر بحث ہے۔
نیو یارک ڈسٹرکٹ کورٹ نے کل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی ہے جس کے نتیجے میں اگر وہ عدالت میں حاضر نہ ہوسکے تو گرفتار بھی کئے جا سکتے ہیں۔ امید کی جارہی ہے کہ وہ اگلے ہفتے عدالت کی کاروائی میں حصہ لیں گے۔
اگرچہ ابھی یہ معلوم نہیں کہ انہیں کن مخصوص الزامات میں فردجرم عائد کی گئی ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک ماڈل اسٹورمی ڈ ینیلز سے جنسی تعلق قائم کیا تھا اور اسے خاموشی کے عوض 2016ء میں صدارتی انتخابات سے پہلے ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔
یہ فرد جرم جنسی تعلقات پر نہیں بلکہ اس رقم کو ٹیکس کے کاغذات میں کاروباری اخراجات کے طور پر ظاہر کرنے پر عائد کی گئی ہے۔ نیو یارک کی ریاست میں مالی غلط بیانی قانونی طورپر ایک جرم ہے۔ سابق صدر اپنی دوسری ٹرم میں جو بائیڈن سے صدارتی انتخاب ہار گئے تھے اور آج کل آئندہ انتخابا ت کے لئے پر تول رہے۔ ان کی ریپلکن پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ قانونی طریقہ کار سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ٹرمپ کو آنے والے انتخابات میں بدنام کیا جائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے وکلا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
ان کی مخالف ڈیموکریٹک پارٹی کے نزدیک ملک میں پہلی بار کسی سابق یا موجودہ صدرکے خلاف مقدمہ امریکہ کی سیاست کا ایک تاریک پہلو ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ امریکی قوانین کے تحت اگرچہ اس مقدمے یا اس کے نتیجے میں ہونے والی سزا سے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم پر پابندی نہیں لگا ئی جاسکتی لیکن ان کی اخلاقی اور مالی شہرت پر اثرات پڑ سکتے ہیں۔