لاہور (جدوجہد رپورٹ) جرمنی نے اپنے آخری 3 جوہری ری ایکٹرز بند کر دیئے ہیں۔ جرمنی فاسل فیول کے استعمال سے چھٹکارا حاصل کرنیا ور یوکرین میں جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے توانائی کے بحران کے باوجود جوہری طاقت سے باہر نکل رہا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق بہت سے مغربی ممالک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کیلئے جوہری توانائی میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کر رہے ہیں، جبکہ جرمنی اپنے جوہری دور کا خاتمہ کر رہا ہے۔ برسوں کے تناؤ کے بعد جرمنی نے 2011ء میں جوہری توانائی کو قطعی طور پر چھوڑنے کا عہد اس وقت کیا تھا، جب جاپان کے فوکوشیما حادثے کے بعد فضا میں پھیلنے والی تابکاری نے دنیا کو خوفزدہ کر دیا تھا۔
تاہم آخری ونڈ ڈاؤن کو گزشتہ سال سے اس سال تک موخر کر دیا گیا تھا۔ ایسا کرنے پر جرمنی اس وقت مجبور ہوا تھا، جب روس کے یوکرین پر حملے نے جرمنی کو روسی فاسل فیول کی درآمد روکنے پر مجبور کیا تھا۔ اس وقت توانائی کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں اور پوری دنیا میں توانائی کی قلت کا خدشہ تھا۔ تاہم اب جرمنی گیس کی فراہمی اور قابل تجدید ذرائع کی توسیع کے بارے میں دوبارہ پر اعتماد ہے۔ یہ فیصلہ جرمنی جیسے ملک میں ایک مقبول فیصلہ ہے، جہاں ایک طاقتور اینٹی نیوکلیئر تحریک موجود تھے۔