قیصر عباس
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گرد قانونی کاروائیوں کا گھیرا مزید تنگ ہوتا جا رہاہے۔ ریاست جارجیا کے محکمہ انصاف نے ان پر 2020ء کے صدارتی انتخابات کے نتائج بدلنے، ریاستی انتظامیہ کو نتائج تبدیل کرنے پر اکسانے، ریاستی مقننہ کو الیکٹورل کالج کے فیصلے نظرانداز کرنے کی ترغیب دینے اوربیلٹ کی گنتی میں بددیانتی کے سنگین الزامات لگانے کی فرد ِجرم عائد کی ہے۔
161 دفعات پر مشتمل یہ فرد جرم ان کے اٹھارہ اورساتھیوں پر بھی لگائی گئی ہے جن میں اس وقت ان کے وکیل اور نیو یارک کے سابق مئیرروڈی جولیانی، وائٹ ہاوس کے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز، امریکی محکمہئ انصاف کے افسر جیفری کلارک اور دوسرے اہم افراد بھی شامل ہیں۔
دو سال کی تحقیق کے بعد لکھی گئی 100 صفحات پر مشتمل الزامات کی پورٹ میں ان کے ایک ساتھی پر بیلٹ مشین اوراس کے اعدادوشمار چوری کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ گزشتہ پانچ مہینوں میں مختلف امریکی ریاستوں میں ٹرمپ پر چلایا جانے والا یہ چوتھا مقدمہ ہے۔
فردِجرم میں کہا گیا ہے کہ ”جارجیا کے قانونی طریقہئ کار پر عمل کرنے کے بجائے ٹرمپ اپنے ساتھیوں سمیت صدارتی انتخابات کے نتائج بدلنے کے لیے ریاستی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔“ انہوں نے ریاست کے سیکرٹری آف اسٹیٹ کو فون کرکے گیارہ ہزار سے زیادہ ووٹ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ وہ نتائج میں اپنی برتری ثابت کر سکیں جو ریاستی عہدہ داروں کے حلف کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
فرد جرم کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اضافی بیلٹ گنتی میں شامل کرنے اور غیر رجسٹرڈ ووٹروں کی شمولیت کا الزام عائد کیا اور ووٹوں کی گنتی میں مصروف ایک افریقی النسل خاتوں پر بد دیانتی کا الزام بھی لگا یا تھا۔
ان الزامات کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ اور پورے گروپ پرانفرادی چارہ جوئی کے بجائے ایک ساتھ آئندہ چھہ ماہ میں مقدمہ چلائے جانے کی امید ہے۔
امریکی ریاست جارجیا کے رویے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ الزامات دھوکہ دہی کے قانون (Racketeering Law) کے تحت لگائے جا رہے ہیں اور فردِ جرم میں سابق صدر اور ان کے ساتھیوں کے لیے مختلف ریاستوں میں مصروفِ عمل ’جرائم پیشہ گروہ‘ جیسے سخت الفاظ ستعمال کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ اور ان کے گروپ کے سربراہوں کو مافیا باس سے تشبہیہ دی گئی ہے۔
سابق صدر نے انتخابات میں دھاندلی ثابت کرنے کے لیے آئندہ ہفتے پیر کے دن ایک تحقیقی رپورٹ پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ رپورٹ دو سال پہلے تیار کی گئی تھی اور ابھی تک اس کے ثبوت فراہم نہیں کئے گئے۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔