لاہور(جدوجہد رپورٹ)پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو(پی ایس سی) کے زیر اہتمام 24نومبر بروز جمعہ دن 2بجے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے پنجاب اسمبلی تک طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
مارچ کے انعقاد کیلئے لاہور کی تمام جامعات اور کالجوں میں رابطہ مہم عروج پر ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں طلبہ ہر سال کی طرح رواں سال بھی طلبہ یونین پر پابندی سمیت دیگر مسائل کے خلاف اس احتجاجی مارچ میں شریک ہونگے۔پی ایس سی کے علاوہ دیگر طلبہ تنظیموں اور ترقی پسند تنظیموں کے قائدین اس احتجاجی مارچ سے خطاب کرینگے۔
رواں سال کے طلبہ یکجہتی مارچ کے مطالبات درج ذیل ہیں:
٭طلبہ یونین پر عائد پابندی ختم کی جائے اور ملکی سطح پر فی الفور الیکشن کروائے جائیں۔
٭اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جنسی ہراسگی کے معاملے کی تحقیقات کروائی جائیں۔ ہر کیمپس میں انسداد جنسی ہراسگی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور ان میں طلبہ، بالخصوص طالبات کی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
٭ریاست ہر سطح پر مظلوم فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کو یقینی بنائے۔
٭تعلیمی اداروں کی نجکاری کا عمل فوری بند کیا جائے، فیسوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے اور ہر سطح پر مفت تعلیم فراہم کی جائے۔
٭ملک میں رائج ہائبرڈ نظام حکمرانی کا خاتمہ کرتے ہوئے جمہوری عمل بحال کیا جائے۔
٭بلوچستان اور سندھ کے تعلیمی اداروں سے رینجرز اور ایف سی کا انخلاء یقینی بنایا جائے، اور طلبہ اور اساتذہ کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
٭تمام طلبہ کو ان کے سٹوڈنٹ کارڈ پر مفت اور معیاری صحت اور ملک بھر کی ٹرانسپورٹ پر 50فیصد سبسڈی دی جائے۔
٭کل جی ڈی پی کا کم سے کم 5فیصد تعلیم کیلئے مختص کیا جائے۔
٭تمام پسماندہ علاقوں میں معیاری تعلیمی اداروں کا قیام یقینی بنایا جائے اور دیگر شہروں میں ان علاقوں سے آنے والے طلبہ کا کوٹا بڑھایا جائے اور ان کو سکالرشپس مہیا کی جائیں۔
٭طلباء و طالبات کے ہاسٹل کے اوقات کار پر پابندی یکسر ختم کی جائے۔
٭لائبریری، انٹرنیٹ، ٹرانسپورٹ، معیاری ہاسٹل اور میس جیسی بنیادی سہولیات کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے۔
٭طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کیا جائے اور تعلیمی نظام کو جدید سائنسی اور ماحولیاتی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔
٭تمام فارغ التحصیل طلبہ کو روزگار فراہم کیا جائے، یا کم از کم اجرت کے برابر بے روزگاری الاؤنس دیا جائے۔
٭13اپریل کو مشال خان کے نام سے منسوب کیا جائے۔
٭ہم معاشرے میں اٹھنے والی مزدوروں، کسانوں، عورتوں، قومی، مذہبی اور جنسی اقلیتوں اور وکلاء، صحافیوں سمیت دیگر تمام محنت کش طبقے کی تحریکوں اور ان کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔