لاہور(جدوجہد رپورٹ)گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی دھرنے میں مزید شدت آگئی ہے۔غذر اور اشکومن سمیت نومل، جوتل سے عوام کی بڑی تعداد اتحاد چوک کے مقام پر دھرنے میں شامل ہوگئی ہے۔ غذر اشکومن سے گزشتہ شب سیکڑوں کی تعداد میں عوام نے دھرنے میں شرکت کی اور بدھ کے روز بالاورستان نیشنل فرنٹ کے سپریم لیڈر و رکن اسمبلی نواز خان ناجی ہزاروں افراد کے ہمراہ عوامی ایکشن کمیٹی کے دھرنے میں شریک ہوئے۔نواز خان ناجی کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
دوسری جانب حکومت نے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے بھی حکمت عملی بنا دی ہے۔ مذہبی منافرت پھیلانے کیلئے ایکشن کمیٹی کے ایک رکن کے خلاف مبینہ توہین انبیاء کی بنیاد پر مقدمہ درج کرنے کیلئے ایک مذہبی تنظیم نے درخواست دی ہے۔ دوسری جانب کچھ علماء کی طرف سے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ واپس لئے جانے کے بعد احتجاج ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
’کے ٹو‘ کے مطابق گلگت شہر کے اندر مختلف محلہ جات جن میں حیدر پورہ یوتھ، دنیور یوتھ، مجینی محلہ یوتھ، کشروٹ یوتھ، خومر یوتھ، برمس یوتھ، امپھری یوتھ، بیسن شوٹی یوتھ، جوٹیال یوتھ، سکوار یوتھ اور مناور یوتھ کے زمہ داران سمیت نوجوانوں نے شرکت کی۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حکومت کے پاس ہم جانے والے نہیں ہیں مزاکرات کرنا ہے تو اتحاد چوک پر آجائیں اور جو اعتماد کھویا ہے پہلے اسے بحال کریں۔
ہم نے واضح چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کو دیا ہے اس پر مذاکرات کے بجائے عمل در آمد کیا جائے۔عوام گندم کی خیرات کے لئے نہیں نکلے بلکہ اپنے بنیادی انسانی حقوق کے لئے نکلے ہیں۔جن وزرا کو تعداد کی فکر ہے وہ اپنے مستقبل کی فکر کریں۔اتحاد چوک میں وہ عوام جمع ہیں جن کے حوصلے بلند ہیں اور حکومت کو گرانے کا دم رکھتے ہیں۔
احتجاجی دھرنے کے شرکا کے لئے گلگت شہر کے مختلف یوتھ کی جانب سے کھانے پینے کے انتظام کے ساتھ میڈیکل سٹالز بھی لگائے اور رہائش کا انتظام بھی مزید بہتر بناتے ہوئے عوام کے لئے گھروں کے دروازے کھول دئے گئے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہان نے کہاہے کہ جب تک بلتستان والے نہیں پہنچیں گے،تب تک وہ حکومت سے مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ شروع نہیں کریں گے۔ اس لئے ہماری کوشش ہے کہ جلد سے جلد ہم بھی گلگت پہنچ کر مذاکراتی عمل میں حصہ لیں۔ انہوں نے کہاکہ فنانس بل اور ریونیو ایکٹ کے بارے میں ہم نے بڑی لچک دکھائی ہے پہلے ہم فنانس بل اور ریونیو ایکٹ کے خاتمے کا مطالبہ کررہے تھے مگر حکومت نے بڑی منتیں کیں اور لچک دکھانے کا مطالبہ کیا جس پر ہم ایک قدم پیچھے ہٹ گئے ہیں اور اب فنانس بل اور ریونیو ایکٹ میں ترامیم کا مطالبہ کررہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ریونیو ایکٹ اور فنانس بل میں ایک شق شامل کی جائے اور صاف لفظوں میں لکھا جائے کہ گلگت بلتستان کے شہری ٹیکسز سے مستثنیٰ ہونگے۔
صحت کارڈ کی بحالی کا مطالبہ بھی ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ کا اہم حصہ ہے۔ہم نے مطالبات کی منظوری کیلئے دھرنا ملتوی کرکے حکومت کو وقت دیا ہے۔ امید ہے کہ حکومت عوام کے صبر کا مذید امتحان نہیں لے گی اور مطالبات کو منظور کرکے عوام کے دل جیت لے گی۔مطالبات منظور نہ کئے تو میدان بھی موجود ہے اور گھوڑا بھی حاضر ہے ہم میدان سجانے میں پھر دیر نہیں کریں گے۔یہی بات دھرنے کے آخری روز بھی کہی ہے ہم نے دھرنا ختم نہیں ملتوی کیا ہے۔
ادھرضلع گانچھے میں جاری احتجاجی دھرنا ختم کرکے چلو چلو گلگت چلو کے تحریک کا آغاز کردیاگیا۔عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی تائید کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی گانچھے و انجمن تاجران گانچھے نے ضلع گانچھے کے ہیڈ کوارٹر خپلو میں 35ویں روزاحتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں ضلع گانچھے کے تمام سب ڈویژنوں سے عوام شریک ہوئے۔
احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی گانچھے کے صدر سید نظر عباس، سابق وزیر غلام حسین ایڈووکیٹ، عوامی ایکشن کمیٹی مشہ بروم کے صدر، صدر انجمن تاجران خپلو نے کہا کہ گلگت بلتستان میں صرف گندم کی نہیں بلکہ فنانس ایکٹ سمیت دیگر اہم عوامی مسائل ہیں۔ مرکزی عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اب گلگت کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔
دریں اثناء گندم کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف چلاس میں عوام نے شاہراہ قراقرم بلاک کردی۔ہزاروں مظاہرین چلاس بازار سے احتجاج کرتے ہوئے کے کے ایچ پر پہنچ گئے اور پاکستان ہوٹل کے مقام پر روڈ کو بند کرکے دھرنا دیاگیا۔دھرنے کی وجہ سے شاہراہ قراقرم کئی گھنٹوں تک بند رہی اور مسافر رل گئے۔مظاہرین نے کہاکہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں گندم کی منصفانہ تقسیم تک دھرنا جاری رہیگا۔جب تک گندم کوٹہ منصفانہ اور آبادی کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہوتا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔حکومت فوری طور پر گندم کا مسلہ حل کرے اور فی نفر 7کلو گندم کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا میحط،سجا الحق،رحمت شاہ،عبدالمالک و دیگر نے کہا کہ حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہ کرے اور دیامر کی عوام کیساتھ مزید زیادتی بند کرے۔انہوں نے کہاکہ شاہراہ قراقرم مجبوری کی وجہ سے بند کی ہے ہمیں مزید تنگ نہ کیا جائے۔