لاہور(جدوجہد رپورٹ) پشتون قومی جرگے میں 80رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ جرگہ کے آخری روز اتوار کی رات جاری کیے گئے اعلامیہ میں فوج اور دہشت گرد تنظیموں کو پختون علاقوں سے نکلنے کے لیے 2مہینے کی ڈیڈ لائن دے گئی ہے۔ قبائلی علاقوں میں مفت بجلی اور باقی علاقوں میں پانچ روپے یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کرنے کے مطالبے سمیت متعدد مطالبات اور اعلانات کیے گئے ہیں۔ آئندہ اتوار کو تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جاری کردہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوج اور دہشت گرد تنظیمیں دو ماہ کے اندر پختون علاقوں سے نکل جائیں۔ پشتون عوام کسی کو بھی بھتہ نہیں دیں گے، چاہے وہ فوج ہو یا طالبان۔تمام سیاسی قیدیو ں کو رہا کیا جائے۔ تمام آئی ڈی پیز جرگے کے ذریعے واپس آباد کیے جائیں۔ پشتونوں کے بلاک شناختی کارڈ بحال کیے جائیں ورنہ سارے پختون اپنے شناختی کارڈ واپس کریں گے۔ ڈیورنڈ لائن پر تمام تجارتی راستوں کو پرانے قوانین کے مطابق بحال کیا جائے۔ قبائلی علاقوں میں مفت اور دیگر علاقوں میں پانچ روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کی جائے۔ لوڈشیڈنگ کی صورت میں تمام صوبوں کے کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے۔ بجلی کے منصوبوں سے حاصل ہونے والا منافع صوبے کے حوالے کیا جائے۔
اعلامیہ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ قدرتی گیس اور پانی کی ملکیت پختون عوام کو دی جائے۔ شہداء کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔ ایکشن ان ایڈ سول پاور قانون کو ختم کیا جائے۔ آئین پاکستان کے تحت فوج سیاست میں حصہ نہیں لے سکتی۔ اس لیے فوج کا سیاسی کردار ختم کیا جائے۔
اعلامیے میں جرگے کی ذمہ داریوں کا بھی تعیین کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ زمینوں پر قبضوں کے خلاف وکیلوں کی ایک ٹیم تیار کی جائے گی۔ دوسرے صوبوں میں پختونوں کے ساتھ جو امتیازی سلوک ہوا تو جرگہ ان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ تمام قبیلوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے جرگے میں منتخب کمیٹی امن کے لیے کام کرے گی۔ یہ جرگہ تمام پشتون قوم کا جرگہ تصور ہوگا۔ یہ جرگہ تمام جرگوں کا تسلسل شمار کیا جائے گا۔ پشتون زمین پر موجود وسائل کا ڈیٹا جرگہ جمع کرے گا۔ جرگہ کے مقام پر پشتون قومی دفتر قائم ہوگا۔
اعلامیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسمبلی سے جرگے کے پیش کردہ مطالبات کی روشنی میں بل پاس کروائیں۔
اعلامیے میں جرگے کی مہمان نوازی پر کوکی خیل قبیلہ کو سلام پیش کیا گیا۔ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ اگر کسی نے جرگے کی وجہ سے کسی کے خلاف کارروائی کی تو سخت رد عمل دیا جائیگا۔
اعلامیے میں یہ اعلان بھی کیا گیا کہ اگلے اتوار کو مطالبات کے حق میں تمام اضلاع میں احتجاج ہونگے۔
دریں اثناء جرگے کی میزبان پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کے سر براہ منظور پشتین کی جانب سے جرگے کے عمائدین کے سامنے 10رکنی درج ذیل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔
٭ یہ جرگہ فوج اور طالبان دونوں کو ایک مخصوص وقت دے کہ اس مدت کے بعد وہ ہماری سرزمین خالی کر دیں اور وطن چھوڑ دیں۔
٭یہ جرگہ فیصلہ کرے کہ ہم طورخم سے چمن تک اپنی تجارت انگریزوں کے دور کی طرح کریں گے اور ہم کسی قسم کے گیٹ اور رکاوٹیں قبول نہیں کریں گے۔
٭یہ جرگہ افغان حکومت سے اپیل کرے کہ وہاں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔
٭یہ جرگہ ایک بڑے جرگہ کا اعلان کرے جو جہاں بھی پشتون قبائل میں زمینوں کے تنازعات ہوں، وہ روایتی طریقے سے ان کو حل کرے۔
٭یہ جرگہ فیصلہ کرے کہ آج کے بعد کوئی پشتون بجلی کے ایک یونٹ کے لیے پانچ روپے سے زیادہ ادا کرے تو وہ پشتون قوم کا غدار ہوگا، اور اسے پشتون نہیں سمجھا جائے گا۔
٭یہ قومی جرگہ ایک کمیٹی بنائے جو دکی سنجاوی سے چترال کوہستان تک جائے اور جو وسائل قوم کے فائدے میں ہیں، انہیں آزاد کرے، اور جو قوم کے فائدے میں نہیں، انہیں بند کرے۔ پوری قوم اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
٭یہ جرگہ اعلان کرے کہ آج کے بعد پشتون کسی کو بھی بھتہ نہیں دیں گے، نہ فوج کو، نہ طالبان کو، نہ کسی اور کو۔
٭مختلف علاقوں میں لوگ انگریزوں کی طرز پر جرگے کر رہے ہیں۔ یہ جرگہ مرکزی جرگہ کا اعلان کرے کہ اس کے علاوہ پشتونوں کا کوئی اور جرگہ نہیں ہوگا۔
٭یہ جرگہ ایک ملی لشکر بنائے۔ ہر ضلع سے 30 ہزار لوگ ملی لشکر میں شامل کیے جائیں، جس سے 2 لاکھ 44 ہزار افراد کا لشکر تیار ہوگا۔
٭یہ جرگہ فوج، آئی ایس آئی، ایم آئی، اور گڈ بیڈ طالبان جیسے پانچ اداروں کو دہشت گرد قرار دے اور ان سب کو دہشت گرد مانا جائے۔
منظور پشتین کے پیش کردہ اس چارٹرآف ڈیمانڈ سے تمام جرگہ عمائدین نے اتفاق کیا۔ تاہم ذرائع کے مطابق بعد ازاں جاری ہونے والے اعلامیے میں کچھ چیزوں کا اضافہ کیا گیا اور منظور پشتین کی تجاویز سے کچھ حذف بھی کی گئیں۔
قبل ازیں ریاست کی جانب سے جرگہ رکوانے کی بھرپورکوششوں اور تشدد کے بعد 4افراد کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے بعد بالآخر حکومت نے پشتون قومی جرگے کے انعقاد کی اجازت دی تھی۔
جمعہ 11اکتوبر سے ضلع خیبر کے علاقہ جمرود میں واقع خیبر گراؤنڈ میں پشتون قومی جرگے کا آغاز ہوا۔ اس جرگے میں تین روز تک ہزاروں کی تعداد میں پشتون عوام نے شرکت کی۔
جرگے میں پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب سے تیار کی گئیں مختلف ڈاکومینٹریز دکھائی گئیں اور مختلف اضلاع کے پشتون نمائندگان پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینے کے بعد ایک مرکزی 80رکنی کمیٹی منتخب کی گئی۔ اس کمیٹی سے درہ آدم خیل کے پرنسپل نورزمان نے حلف لیا۔
پی ٹی ایم کی جانب سے پیش کی گئی ڈاکومنٹریز میں گزشتہ 20سالہ جنگ کے دوران پشتونوں کی تباہی اور بربادی کے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ پختونخوا کے وسائل کے حوالے سے بھی اعداد و شمار پیش کیے گئے۔