علی رضا
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے دباؤ کے بعد انڈیا نے کرونا وائرس کے علاج میں کارآمد سمجھی جانے والی اینٹی ملیریا دوا ”ہائیڈروکسی کلوروکوائن“ پر برآمدی پابندی ختم کر دی ہے۔ یہ دوا اس وقت اہمیت اختیار کر گئی تھی جب گذشتہ مارچ میں کچھ سائنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اینٹی ملیریا دوا کرونا کے علاج میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اس دعویٰ کو نامور لیبارٹریوں نے رد کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود اس دوا کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہو گیا جس کے پیش ِنظر انڈیا نے اس دوا کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔
پیر کے روز صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا ”میں نے مودی سے بات کی اور کہا کہ اگر تم اس دوا پر برآمدی پابندی ختم کر دو تو اچھا ہو گا ورنہ ظاہر ہے تمھیں ہماری طرف سے سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔“ اس بیان کے بعد بھارت نے ہائیڈروکسی کلوروکوائن کی برآمد کو حکومت کی صوابدید قرار دے دیا ہے یعنی جس ملک کو حکومت چاہے گی صرف اسے ملے گی۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ جو ممالک مودی پر دباؤ ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان ممالک کو تو اس دوا تک رسائی حاصل ہو گی لیکن کمزور ممالک اس سے محروم رہیں گے۔
یاد رہے ماضی میں وزیر اعظم مودی خود کو ایک ایسا طاقتور رہنما بنا کر پیش کرتے رہے ہیں جو کسی سے نہیں ڈرتا۔ سوشل میڈیا پر ان کے ناقد ایسے ویڈیو کلپ پوسٹ کر رہے ہیں جن میں نریندر مودی یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ہندوستان ایک ارب سے زائد لوگوں کا ملک ہے، اسے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ وہ صدر ٹرمپ کو ایک ذاتی دوست کے طور پر بھی پیش کرتے رہے ہیں۔ صدرٹرمپ کی حالیہ غیر سفارتی طرز کی دھمکی اور وزیر اعظم مودی کی طرف سے دکھائی جانے والی لچک سے ہندوستان میں پوری بی جے پی قیادت کو خفگی اٹھانی پڑی ہے۔