ماضی کی مقبول ہیروئین فردوس دو دن قبل وفات پا گئیں۔ ان کی وفات کے موقع پر ان کے بارے میں یہ مضمون پیش کیا جا رہا ہے۔
تاریخ
فوجی آمریتوں کے بخیے ادھیڑنے والا انقلابی درزی
سوئے تسی وی او، سوئے اسیں وی آں
’جنرل‘ کو 200 ویں سالگرہ مبارک: اینگلز لینن کی نظر میں
مارکس کی وفات کے بعد اینگلز نے اکیلے ہی یورپی سوشلسٹوں کے رہنما اور صلاح کار کے طور پر کام جاری رکھا۔ اینگلز کی ہدایات اور مشورہ سب کو برابر درکار ہوتا تھا، چاہے وہ جرمن سوشلسٹ ہوں، جن کی طاقت ریاستی جبر کے باوجود مسلسل اور تیزی سے بڑھ رہی تھی، یا پھر پسماندہ ملکوں مثلاًسپین، رومانیہ اور روس کے نما ئندے ہوں، جنہیں ابتدائی قدم اٹھانے سے پہلے کافی سوچ بچار اور ناپ تول کرنی پڑ رہی تھی۔ بوڑھے اینگلز کے علم اور تجربے کا بھرپور خزانہ ان سب کے کام آتا رہا۔ آ ئیے فریڈرک اینگلز کو خراج عقیدت پیش کریں، جو پرولتاریہ کا استاد اور زبردست جانباز تھا!
دل کا فلسطینی، کیوبا کا سپاہی، سامراج مخالف
میرا ڈونا فلسطینی عوام پر مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے اور امریکی سامراج کی مسلط کردہ سامراجی جنگوں کے خلاف مہم کا ہمیشہ حصہ رہے۔ انہو ں نے ایک بازو پر چی گویرا کی تصویر کا ٹیٹو بنوا رکھا تھا جبکہ ایک ٹانگ پر کیوبا کے انقلابی رہنما فیدل کاسترو کے چہرے کا ٹیٹوبنوا رکھا تھا۔ وہ چی گویرا اور فیدل کاسترو کو اپنا ہیرو قرار دیتے تھے۔ کاسترو بارے ان کا کہنا تھا کہ کاسترو ان کے والد کی طرح تھے۔
”پنجاب کا رابن ہڈ“
افسانوی کہانی کاروں نے اس کو پنجاب کے رابن ہْڈ سے تشبیہ دی ہے کیوں کہ ان کا خیال یہ ہے کہ وہ مغلوں کے خزانوں کو لوٹ کر مساکین میں بانٹ دیا کرتا تھا۔ اس طرح، وہ مقامی مزاحمت اور پنجابی شناخت کی علامت کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔ اس کی بہادری، سخاوت اور کسانوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کو پنجابی لوک شاعری کے ذریعہ امر کیا گیا ہے۔
باچہ خان کی تعلیمات سے جیل میں ٹراٹسکی والی مشق تک: محسن داوڑ کی سیاسی زندگی
”میں نے بطور سیاسی کارکن یہ سیکھا ہے کہ قیادت صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ خاص طور پر بحران کے دوران۔ میں نے اپنی زندگی میں یہی کام کرنے کی کوشش کی ہے“۔
سلیم عاصمی (1934-2020ء) الوداع!
ریسٹ ان پاور عاصمی صاحب۔ آپ کے بغیر پاکستان اور بھی تہی دامن ہو گیا ہے۔
حیدر عباس گردیزی کی وفات: جسم مٹ جانے سے انسان نہیں مر جاتے!
ان کی وفات پر گہرے رنج و الم کے ساتھ ساتھ ہم ان کی انقلابی جدوجہد کو سوشلسٹ انقلاب کی منزل سے ہمکنار کرنے تک کا عہد بھی کرتے ہیں۔
جب طوفان جھوم کے اٹھے!
آج بالشویک انقلاب کے 103 سال بعد سوال یہ ہے کہ کیا سرمایہ داری انسانیت کے مسائل حل کر رہی ہے یا انہیں زیادہ گھمبیراور پیچیدہ بنا رہی ہے؟
بالشویک انقلاب آج بھی واحد راہِ نجات!
صرف بالشوازم کے نظریات، طریقہ کار اور حکمتِ عملی پر مبنی انقلاب ہی اس اذیت اور محرومی کے خاتمے میں فتح یاب ہو سکتا ہے۔ سرمایہ داری عالمی سطح پر اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔ آنے والے تاریخی عہد میں حکمران طبقات لرز اٹھیں گے کیونکہ عوام اپنی تقدیر بدلنے کے لئے تاریخ کے میدان میں اترنے کو ہیں۔