سازشی تھیوریاں ساری دنیا میں ہی اپنے لئے سامعین ڈھونڈھ لیتی ہیں مگر پاکستان میں تو مین اسٹریم سیاست اور تجارتی میڈیا چلتے ہی سازشی تھیوریوں کے سہارے ہیں۔ اور تو اور پاکستانی بائیں بازو کے کارکن بھی ایک سے بڑھ کر ایک سازشی تھیوری پیش کرتے نظر آئیں گے۔
پاکستان
سویڈن کا جوا؟ لاک ڈاﺅن نہیں سکیل ڈاﺅن، سیاستدان نہیں سائنسدان
سکیل ڈاﺅن سے مراد یہ لی جا رہی ہے کہ سویڈن نے سارے ملک کو بند کرنے کی بجائے بھیڑ کو کم کرنے کی کوشش کی، مثلاً کالجز اور یونیورسٹیاں بند کر دی گئیں مگر اسکول کھلے رکھے۔
لاک ڈاؤن ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے
بجٹ میں کم از کم دس فیصد صحت اور بیس فیصد اس بحران سے نپٹنے کے لئے محنت کشوں کے لئے مختص ہو۔ بے روزگار ہونے والے افراد کو، بعض دیگر ممالک کی طرح، کم از کم ماہانہ تیس ہزار روپے آئندہ چھ ماہ تک دئے جائیں۔
پاکستانی جمہوریت: الیکشن اتنا مہنگا کر دو کہ عام آدمی لڑ ہی نہ سکے
جب تک عام آدمی کو سیاسی عمل کا حصہ نہیں بنایا جاتا اس وقت تک جمہوریت کے ثمرات عام آدمی کی زندگی بدلنے میں کوئی اہم کردار ادا نہیں کر سکیں گے۔
لائیو شوز میں غلطی سے جو سچ دیا جاتا تھا اس کا بھی بندوبست کر دیا گیا ہے
سرمایہ دارانہ نظام میں ذرائع ابلاغ پر بھی سرمایہ دار حکمران طبقے کا اسی طرح قبضہ ہے جیسے ذرائع پیداوار پر ہے۔
خبر کا قتل
پاکستان کی قومی اسمبلی کے دو ارکان ایک نعش دارالحکومت سے اٹھا کر وزیرستان تک لے گئے، ہزاروں افراد تدفین کے عمل میں شریک رہے۔
عارف وزیر کا قتل: جدوجہد جاری رہے گی!
عارف وزیر کا قتل حکمران طبقے کی طرف سے اشتعال انگیزی کا واضح اظہار ہے۔ وہ پشتون نوجوانوں کو مہم جوئی کے لئے اکسانا چاہتے ہیں تاکہ حکمرانوں کو تحریک کو جسمانی اور سیاسی طور پر روکنے کے لئے ایک آسان بہانہ فراہم ہوسکے۔ لیکن تحریک کی قیادت کو جذبات کو ٹھنڈا رکھنا ہوگا۔ انہیں اپنے دوستوں اور دشمنوں میں فرق کرنا ہوگا۔ انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ان کے اصل دوست اس ملک کے مظلوم طبقات ہیں نہ کہ کسی ملک کے حکمران۔ انہیں مظلوم محنت کش عوام کی انقلابی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ تمام مظلوم عوام کی اجتماعی تحریک ہی اس خونی قتل عام کو ختم کرسکتی ہے۔
سفر نامہ
ایک نئے جنم کی امید لئے
چینی جیسے غیر منافع بخش کاروبار کے لئے 78 شوگر ملیں کیوں لگائی گئیں؟
۔ آپ پاکستان کے کسی بھی سیاستدان کا نام لے لیں تو وہ چینی کی صنعت کا سرمایہ دار نکلے گا۔ اس دھندے میں پنجاب کا تقریباًہر سیاسی خاندان، لاہور کے شریفوں سے لے کر گجرات کے چودھریوں تک اور سرگودھا کے چیموں سے لے کر جہانگیر ترین تک شامل ہیں۔ یہاں ہمایوں اختر اور اس کے اہل خانہ کا نام مت بھولیں۔
سرمایہ داری وائرس کا علاج: سوشلزم
ایک ہی حل ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کو جڑوں سے اکھاڑتے ہوئے یہاں ایک منصوبہ بند معیشت قائم کی جائے۔