کشتی کے ڈوبنے کی خبر آنے کے بعد مختلف تبصرے ہو رہے ہیں۔ عوامی رد عمل کے بعد پاکستانی حکمران اور سفارتخانے کے ذمہ داران نے پھرتیاں دکھانا شروع کی ہیں۔تاہم ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت معاملے کو ایک غیر قانونی اقدام تک محدود کر کے پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بات مگر کوئی بھی سوچنے یا کہنے کو تیار نہیں ہے کہ یہ سماج اتنا گھٹن زدہ،اتنا بوسیدہ اور اتنا پست ہو گیا ہے کہ اس میں انسان کی سانس گھٹ رہی ہے۔ ہر انسان یہاں سے فرار ہونا چاہتا ہے۔ بہتر زندگی کیلئے موت کی بازی لگانے کیلئے تیار ہونے والے نوجوانوں کو خودکشی کے مترادف اس انتہائی اقدام تک جانے کیلئے تحریک دینے والی وجہ اتنی معمولی نہیں ہو سکتی۔
