Day: اپریل 25، 2022


عمران حکومت کا خاتمہ : ایک مختلف نقطہ نظر

قبل از وقت انتخابات کا عمرانی مطالبہ اپنی جگہ مگر اس وقت ملکی حکمران طبقات کی اپنی ضرورت بنتی ہے کہ جنرل الیکشن جلدی ہو جائیں اس لیے غالب امکان ہے کہ جون کے مہینے یعنی بجٹ کے بعد الیکشن کی صورت بن سکتی ہے۔

نئے پاکستان سے پرانے پاکستان تک

طاقتور اداروں کی درمیانی پرتوں میں بھی عمران خان کی اچھی خاصی حمایت موجود ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ برسراقتدار دھڑا ابھی تک عمران خان کو نسبتاً فری ہینڈدینے پہ مجبور ہو رہا ہے۔ شاید وہ ایک بتدریج انداز میں عمران خان کو کارنر کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس سارے عمل میں بھی یہ اہم ہے کہ نئی حکومت لوگوں کو کس حد تک ریلیف دے پاتی ہے۔ جس کا ان پر شدید دباؤ ہے۔ لیکن ان کے پاس آپشن بہت ہی محدود ہیں۔ ایک طرف عمران خان ہے جو اپنی زبان درازی میں ہر حد تک جا رہا ہے اور ان کے ہر عوام دشمن اقدام کو بھرپور کیش کروائے گا۔ دوسری طرف آئی ایم ایف ہے۔ نیچے سے عوام کا بھی دباؤ ہے۔

ہنزہ میں وسائل پر جبری قبضہ بند کر دیا جائے: عوامی ورکرز پارٹی

زمینوں کے سرکاری نرخ مارکیٹ ریٹ سے زیادہ کئے جائیں اور کسی بھی پراجیکٹ کیلئے اراضی درکار ہو تو باقاعدہ پیشگی معاوضہ ادا کرنے کے بعد اسے اپنے استعمال میں لیا جائے۔ کسی بھی غیر مقامی کو زمین خریدنے کی اجازت نہ دی جائے۔

’طالبان کے ماتحت زندگی قبرستان جیسی ہے، افغان گھروں میں صرف موت آتی ہے‘

اگست 2021ء میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کابل اور ملک کے دیگر حصوں میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ تصور ہوا میں اڑ گیا ہے کہ طالبان نام نہاد امن اور سلامتی لائے ہیں۔ کابل اور ملک کے باقی حصوں میں کسی سے بھی بات کریں تو ہر کوئی یہ محسوس کر رہا ہے کہ نام نہاد امن معاہدہ دراصل افغان مصائب کو طول دینے اور ایک جنونی اور دہشت گرد گروہ کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنے کے سوا کچھ نہیں تھا تاکہ قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری رہے۔

’زر خریدوں‘ کے جھرمٹ سے باہر جھانکا تو سوالات نے سیخ پا کر دیا

ترقی پسند رجحانات اور بالخصوص طالبعلموں اور نوجوانوں کو انتہا پسندانہ رجحانات کا راستہ روکنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی فسطائیت پر مبنی پالیسیوں کا راستہ روکنے کیلئے عملی سیاست میں کردار ادا کرنا ہو گا۔