Month: 2022 ستمبر


ایران میں عورت انقلاب

’مظاہروں نے ملک بھر کی خواتین کوچارج کر دیا ہے۔ یہ ان طریقوں سے ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں جانا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ اگر ہم نہیں جیتتے، ہم پہلے ہی کئی طریقوں سے جیت چکے ہیں۔ ریاست اب ہمیں نظر انداز نہیں کر سکتی۔ ہمارے موقف نے انہیں کمزور کر دیا ہے۔‘

فہیم اکرم شہید کی برسی: این ایس ایف کا باغ میں ’طلبہ حقوق مارچ و کنونشن‘

مقررین کا کہنا تھا کہ طلبہ حقوق کی بازیابی کی اس جدوجہد کو ریاست گیر سطح تک پھیلایا جائے گا، ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ تک انقلابی پیغام پہنچاتے ہوئے طلبہ کو منظم کیا جائیگا اور طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے اور ہر سطح پرمفت اور جدید سائنسی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے جانے تک یہ تحریک جاری و ساری رکھی جائے گی۔

ایران: 10 ویں دن بھی احتجاج جاری

شہروں کی تصاویر اور ویڈیوز میں تہران کی سڑکوں پر مظاہرین کو ’مرگ بر دیکتاتور‘ (ڈکٹیٹر مردہ باد) کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مظاہروں میں بڑی تعداد میں خواتین موجود ہیں اور کئی مقامات پر خواتین مظاہروں کی قیادت کر رہی ہیں۔ خواتین بال کاٹ کر اور حجاب کو ہوا میں لہرا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں۔

اٹلی انتخابات: میسولینی کے بعد پہلی مرتبہ فار رائٹ کی فتح

برادرز آف اٹلی کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ جہاں وہ ایک ایک حلقے میں اتحادی امیدوار کھڑے کرنے میں کامیاب ہوئے، وہاں بائیں بازو اور سنٹر لیفٹ میں ان کے مخالفین مشترکہ امیدوار پر متفق نہ ہو سکے اور الگ الگ انتخابات میں حصہ لیا۔ سنٹر لیفٹ الائنس کو 26 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

فرائیڈے فار فیوچر: دنیا کے 450 شہروں میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف مظاہرے

’ڈی ڈبلیو‘ کے مطابق فرائیڈے فار فیوچر کے بینر تلے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کیلئے جرمنی کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برلن میں سب سے بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا، جہاں 36 ہزار سے زائد افراد نے ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ہلاکتیں 71 ہو گئیں، ’ایشین میرا ڈونا‘ اور آسکر ایوارڈ یافتہ اصغر فرہادی نے مظاہروں کی حمایت کر دی

دریں اثنا، دو دفعہ آسکر ایوارڈ جیتنے والے معروف ایرانی فلم ساز اصغر فرہادی نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں دنیا بھر کے فنکاروں اور دانشوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ مظاہرین کا ساتھ دیں۔

مسلم دنیا کی اپنے نوبل انعام جیتنے والوں سے دشمنی کیوں؟

پاکستان کے لوگوں نے اپنی دونوں نوبل انعام یافتہ شخصیات کو متفقہ طور پر ہیرو کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔ اگر ڈاکٹر سلام کو ان کے احمدی ہونے کی وجہ سے مسلسل ریاستی و معاشرتی بے حسی کا سامنا ہے تو ملالہ کا نام سنتے ہی دائیں بازو کے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔

ظلمت سے چھٹکارا کیسے ہو؟

مارکس نے جدید ذرائع پیداوار پر محنت کشوں کے کنٹرول سے قلت اور مانگ ختم کرنے کی بات کی تھی۔ اس کا مخاطب ’عالمی مزدور‘ بطور ’طبقہ‘ تھا نہ کہ کوئی ایک ملک یا خطہ یا اس کے رہنے والے لوگ۔