Month: 2022 ستمبر

[molongui_author_box]

ایران: 7 روزہ مظاہروں میں 26 ہلاک، حکومت نواز مظاہرے بھی شروع

دوسری طرف ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پولیس کی حراست میں خاتون کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران مغرب پر مہسا امینی کی موت پر تشویش کا اظہار کرنے کیلئے منافقت کا الزام لگایا۔

پوتن مشکل میں: جنگ مخالف مظاہروں میں اضافہ، ہزاروں ملک سے فرار

’رائٹرز‘ کے مطابق ماسکو سے استنبول تک کا ایک سائیڈ کا ٹکٹ 9 ہزار ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جبکہ سب سے سستا ٹکٹ اس وقت دبئی کا ہے، جس کی قیمت ایک سائیڈ کی 5 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اکانومی کلاس کے فضائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ روس میں پہلی مرتبہ دیکھا جا رہا ہے۔

سیلاب زدہ پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی معطل کرنی چاہیے: اقوام متحدہ

انکا کہنا تھا کہ قرض دہندگان کو قرض میں کمی کے طریقہ کار پر غور کرنا چاہیے، یہ پاکستان میں زندگیوں اور ذریعہ معاش کو بچا سکتے تھے، جو نہ صرف سیلابی پانی میں ڈوب رہا ہے، بلکہ قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔

اصلاحی حکمت عملی: چلی کے نئے آئین کی شکست کی وجہ

62 فیصد کا حیران کن ’مسترد‘ ووٹ اس واقع کے صرف دو سال بعد سامنے آیا جب سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں اور ہڑتالوں کے طوفان نے قدامت پرست صدر سیباسٹین پینیرا کو ایک نئے آئین کا مسودہ تیار کرنے کا وعدہ کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔

ایٹمی ریاست اور کچے کا علاقہ

پاکستان کے صوبہ سندھ میں کچے کے علاقوں کے لوگ اشیائے صرف خریدتے ہوئے بالواسطہ ٹیکس تو ادا کرتے ہیں، لیکن اس کے بدلے میں تعلیم، علاج، روزگار اور انفراسٹرکچر تو درکنار جان و مال کے تحفظ کی سہولت میں میسر نہیں ہے۔ سیلاب سے ٹوٹے پھوٹے مکانات کے دروازوں پر کپڑے کے ساتھ قرآن باندھ رکھا ہے۔

ایران: مہسا امینی کی موت کیخلاف پرتشدد احتجاج جاری، 17 ہلاک، سوشل میڈیا پر پابندی

امریکہ نے ایران کی اخلاقی پولیس کے ساتھ ساتھ ایرانی سکیورٹی اداروں کے سات رہنماؤں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ عالمی سطح پر ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں حب الوطنی اور غداری کی سیاست کی مختصر تاریخ

ریاست اور حکمران اشرافیہ کو اختلافی آوازوں پر غداری کا الزام لگانے کا خطرناک کھیل کھیلنے کے بجائے ان کی بات سننی چاہیے اور ان کی حقیقی شکایات کا ازالہ کرنا چاہیے۔ اس لیے عدم برداشت اور استثنیٰ کی بجائے رواداری اور شمولیت کے کلچر کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ جتنی جلدی ہم یہ کریں گے اتنا ہی بہتر ہو گا۔