Month: 2022 ستمبر


قطر مشکل میں: ورلڈ کپ میں یورپی ٹیمیں بازو پر ایل جی بی ٹی کا جھنڈا باندھیں گی

عالمی فٹ بال فیڈریشن فیفا پر کئی یورپی فٹ بال فیڈریشنوں کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ ان کے کپتانوں کو ورلڈ کپ کے دوران رین بو ہارٹ ڈیزائن کے حامل آرم بینڈ پہننے کی اجازت دی جائے تاکہ ورلڈ کپ کے دوران امتیازی سلوک کے خلاف مہم چلائی جا سکے۔

ایران میں مظاہرے کیوں پھوٹے؟

پاسداران انقلاب نامی نیم فوج مسلح گارڈ کے رضاکاروں نے ماضی میں بھی پانی کے حقوق اور ملکی معیشت کی تباہ حالی کے خلاف مظاہروں کو پرتشدد طریقے سے کچلاہے۔

ایک شاہی موت

اگر کسی کو سرمایہ دارانہ ریاست کی طاقت کو دیکھنا ہو تو ملکہ الزبتھ کی موت کے بعد سے جاری ڈرامہ اس طاقت کا ننگا ترین اظہار اور ریاست کی طاقت کی ایک یاد دہانی بھی ہے۔

شکار پور: امداد شہروں تک محدود، گوٹھ بیماری، بھوک و لاچاری کے مسکن

’کسانوں اور ہاریوں کو ہونے والے نقصانات کے ازالہ کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔ راشن کی فراہمی یقینی بنائی جائے، بجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائیں اور دیہاتیوں کو بیماریوں سے بچانے کیلئے مچھر مار سپرے اور طبی سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دی جائے، تاکہ مزید جانی و مالی نقصان سے ان دیہاتوں کے باسیوں کو بچایا جا سکے۔‘

ایران: ملائیت کے خلاف عام بغاوت

ایرانی محنت کش اگر ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں تو وہ صرف ملائیت کی وحشت کے خاتمے تک خود کو محدود نہیں رکھیں گے بلکہ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے اس بنیاد کو ہی ختم کریں گے جو انسان کو انسان پر جبر کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔

پی ٹی آئی: مائنس ون نہیں ہو گا، پوری سلیٹ صاف ہو گی

اگر عمران خان کو سائڈ لائن کیا گیا تو پورا پراجیکٹ ہی ختم ہو جائے گا۔ اصل سوال یہ بنتا ہے کہ کیا تحریک انصاف نامی پراجیکٹ لپیٹ دیا جائے گا یا اسے متبادل کے طور پر زندہ رکھا جائے گا۔ زیادہ امکان ہے کہ پر کاٹ کر، متبادل کے طور پر یہ پراجیکٹ جاری رکھا جائے گا مگر یہ محض ایک امکان ہے۔

ایران بھر میں احتجاج جاری، پولیس تشدد سے 5 ہلاک: احتجاجی خواتین نے حجاب اتار دئیے

پیر اور منگل کو دارالحکومت تہران سمیت متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ کردوں کے شہر ساکیز میں مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ دو اوردیواندارریہ قصبے میں اور پانچوں شخص دیہگولان میں ہلاک ہوا۔

الیکشن جنوری میں، اگلی حکومت خان کی؟

پس نوشت: نیرو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ روم جل رہا تھا، وہ بانسری بجا رہا تھا۔ پاکستان کا حکمران طبقہ اور اس کا پالتو میڈیا عصر حاضر کا نیرو ہے۔ ملک جل تو نہیں رہامگرڈوب ضروررہا ہے، ایوان اقتدار میں بیٹھے نیروایکسٹینشن کی بانسری بجا رہے ہیں۔

’سو فیصد‘: آرٹ کے ذریعے شناخت کی تلاش

”وہ اپنی ذہنی کیفیت کے متعلق نہ تو اپنی بیوی سے بات کرتا ہے اور نہ ہی دوستوں اور وکلا ساتھیوں سے کیوں کہ نفسیاتی اُلجھنوں کے بارے بات کرنا آسان نہیں ہے۔ ایسے میں کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہو جاتا ہے اور وہ مزید تنہائی کی وجہ سے شدید پریشان ہو جاتا ہے اور علاج کے لئے ناروے کے ایک شہرت یافتہ ماہر نفسیات سے رابطہ کرتا ہے۔ بہت زیادہ مانگ کے باعث ماہر نفسیات کے پاس وقت تو نہیں مگراس نے فاروق گھمن کی کامیاب وکالت کے چرچے سُن رکھے ہیں اس لئے وہ فاروق کی صحت کے متعلق ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے تھیراپی کے لئے وقت نکال لیتا ہے۔ اور یوں یہ دونوں ایک ایسے سفر کا آغاز کرتے ہیں جہاں آزادی اظہار، حب الوطنی، جدیدیت، تنہائی، انضمام اور شناخت جیسے موضوعات پر بحث کرتے ہوئے لاشعوری طور پر تھیراپی سے بہت آگے نکل جاتے ہیں۔ ایک موڑ پر معلوم ہوتا ہے کہ سائیکاٹرسٹ کی زندگی کے کچھ ایسے راز ہیں جو پہلے سامنے آناچاہیے تھے۔ پوزیشنیں اتنی تیزی سے بدلتی ہیں کہ لگتا ہے کردار مکمل طور پر بدل گئے ہیں اور یہ جاننا ممکن نہیں کہ کون معالج ہے اور کون مریض۔ اپنی شناخت کو تلاش کرنے کے لئے کون کس حد تک جا سکتا ہے؟“۔