اگر عمران خان کی حکومت ہابرڈ رجیم تھی تو موجودہ سیٹ اپ ہائبرڈ رجیم پلس ہے۔ اگر عمران خان محنت کش طبقے کے دشمن اور نیو لبرل معیشت لاگو کرنے والے سیاستدان تھے تو موجودہ حکومت بھی اسی ڈگر پر گامزن ہے۔ اگر عمران خان نے بیرونی قرضوں سے عوام کی کمر توڑ دی تو شہباز شریف بھی کچھ کم نہیں۔ علی وزیر تب بھی جیل میں تھے، اب بھی رہائی ممکن نہیں ہو رہی۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ تب بھی حل نہیں ہو رہا تھا، اب بھی وہیں ہے۔ مہنگائی تب بھی کمر توڑ رہی تھی،اب بھی۔ اب تو برداشت سے باہر ہو گئی ہے۔