الیکشن کمیشن نے وہ ’ممنوعہ ریڈ لائن‘ کراس کی اور عمران خان کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اس کو بدعنوان بھی قرار دیا اور ڈی سیٹ بھی کر دیا۔ سوشل میڈیا پر طوفان برپا کرنے کے برعکس زمین پر ایسا کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ گو پنجاب اور صوبہ پختونخواہ کی حکومتی مشینری کی مکمل حمایت انہیں حاصل تھی مگر کہیں بھی ایسا مجمع اکھٹا نہ ہو سکتا جو ریڈ لائن عبور کرنے والوں کے لئے کوئی مشکل پیدا کر سکے۔ ایک دو گھنٹوں میں ہی عمران خان کو بھی خود کو اس ’ٹرانس‘ سے نکالنا پڑا جس میں اس نے خود کو مبتلا کیا ہوا تھا۔
