Day: اگست 25، 2023


امریکہ: یوکرین جنگ کی فنڈنگ صدارتی انتخابات کی بحث کا اہم موضوع

انکا کہنا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قوم پرستانہ نعرے ’سب سے پہلے امریکہ‘ کو اب وویک رامسوامی اور ون ڈی سینٹیس نے مزید آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے، وہ یوکرین کیلئے امریکی فنڈنگ پر تنقید کرتے ہیں۔

آئل انڈسٹری کی نیشنلائزیشن مہنگی پڑی، سامراجیوں نے حکومت گرائی

19 اگست 1953ء میں وزیر اعظم محمد مصدق کی منتخب حکومت گرائی گئی تھی۔ ایرانی مورخ اور ’ایران میں تیل کا بحران: نیشنلائزیشن سے بغاوت تک‘ اور ’بغاوت: 1953ء، سی آئی اے اور جدیدایران امریکی تعلقات کی جڑیں‘ جیسی تصانیف کے مصنف اروندابراہامیان کا کہنا ہے کہ ’اگر ایران میں تیل کی صنعت کو قومیانے کا عمل کامیاب رہتا تو یہ دوسرے ملکوں کیلئے ایک خوفناک مثال قائم کرتا، جہاں امریکی تیل کے مفادات موجود تھے۔‘

مسلح بغاوت کے دو ماہ بعد ویگنر گروپ چیف طیارہ حادثے میں ہلاک

ویگنر گروپ کے بارے میں برسوں سے تحقیق کرنے اور لکھنے والے برنارڈ کالج کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر کمبرلی مارٹن کا کہنا ہے کہ ’یہ حادثہ غیر متوقع نہیں تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ پوتن ایسے لوگوں سے بدلہ لیتے ہیں جو ان کے خیال میں بے وفا ہیں۔‘

بنگلہ دیش-پاکستان تعلقات میں انڈیا بڑی رکاوٹ ہے: شاہد العالم

”کسی سے کینہ نہیں، سب سے دوستی،بنگلہ دیش کے دستور کا ایک اہم اصول ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بہتر تعلقات ممکن ہیں اگر اس کے ساتھ نسل کشی کی تاریخ کو بھی تسلیم کیاجائے، لیکن صرف یہ حقیقت ہی بہتر تعلقات کی واحدبنیاد نہیں ہونی چاہیے۔“

مینڈل کے سو سال: ’مارکسٹ اکنامک تھیوری‘ اور ’لیٹ کیپٹلزم‘

یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ’مارکسسٹ اکنامک تھیوری‘مارکسی معیشت کے ان مقالوں کا متبادل فراہم کرتی ہے، جو اس زمانے کے مارکسسٹ یا کمیونسٹ مفکرین کے درمیان غالب تھے۔ یہ مقالے سیاسی معاشیات پر مضامین اور درسی کتابیں تھیں، جو سوویت یونین سے آئی تھیں، یا بیجنگ میں تیار کی گئی تھیں۔ وہ نظریہ اور طریقہ کار کے لحاظ سے کٹر اور ناقص فکر پر مبنی تھیں۔’مارکسسٹ اکنامک تھیوری‘1962-1963میں فرانسیسی زبان میں شائع ہوئی تھی۔

منظور پشتین کو تجویزوں سے زیادہ یکجہتی اور ہمدردی کی ضرورت

رواں ماہ 18 اگست کو پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ابھرنے والی عوامی حقوق کی تحریک پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) نے ایک بارپھر اسلام آباد میں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا۔ 7 سال سے پرامن طور پر احتجاجی جلسے کرتے ہوئے چند بنیادی عوامی مطالبات ریاست کے سامنے رکھنے والی اس تحریک کی قیادت نے اس بار قدرے جارحانہ الفاظ کا استعمال کیا۔ تاہم گولیوں، لینڈ مائنز اور بم دھماکوں کا نشانہ بنائے جانے والوں کے الفاظ بھی ریاست کیلئے ناقابل برداشت ہیں۔