جماعت کے اندر تو کیا تحریک انصاف پارٹی سے باہر یعنی ملک میں جمہوریت کی بھی حامی نہیں۔ جس طرح فوج انتخابات کو اس حد تک برداشت کرتی ہے کہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر سکے عین اسی طرح تحریک انصاف بھی انتخابات پر اسی حد تک یقین رکھتی ہے جس حد تک ان کی جیت یقینی ہو (چاہے اس کے لئے انتخابات میں دھاندلی کرنی پڑے جیسا کہ 2018ء میں ہوا۔ وہ اس انتخابی دھاندلی کا یہ کہہ کر دفاع کریں گے کہ ہر الیکشن میں دھاندلی ہوتی رہی ہے)۔
Day: اگست 14، 2023
طلبہ کا استحصال اور سماجی بیگانگی کا تعفن
ہر سال پاکستان کی یونیورسٹیوں میں ہزاروں کی تعداد میں ڈگریاں تقسیم کی جاتی ہیں، لیکن عملی میدان میں یہ ڈگریاں کاغذ کے ایک ٹکڑے سے زیادہ درجہ نہیں رکھتیں۔ تعلیمی اداروں کے اندر ہونے والے ظلم، جبر اور استحصال کے خاتمے کے خلاف منظم ہو کے لڑائی لڑنے کے سوا اب طلبہ کے پاس کوئی چارہ موجود نہیں ہے۔ حکمران طبقے اور نجی تعلیمی اداروں کے کاروباری مالکان کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کا اس کے علاوہ کوئی راستہ موجود نہیں ہے کہ منظم ہوا جائے، اپنی صفوں کو مستحکم کیاجائے اور نہ صرف معیاری و مفت تعلیم بلکہ یقینی روزگار کے حصول کے لیے دیگر پسے ہوئے، استحصال زدہ طبقات کے ساتھ مل کر جدوجہد کا راستہ اختیار کیا جائے۔
حقوق خلق پارٹی کی مہنگائی کے خلاف ریلی، گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج
ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حقوق خلق پارٹی کے مرکزی صدر فاروق طارق نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سائیڈ لائن کرکے اور باقی تمام جماعتیں متحد ہوکر یہ نہ سمجھیں کہ اب ان کا مقابلہ کوئی نہیں کرے گا، بلکہ اب جب تمام اشرافیہ متحد ہوگئی ہے، تو ان کا مقابلہ محنت کش طبقہ کی نمائندہ جماعت حقوق خلق پارٹی کرے گی اور ان کی من مانی کو ختم کرے گی اور ہر محاذ پر غریب پاکستانیوں کی لیے آواز بلند کرتی رہے گی۔