Month: 2024 نومبر


حکومت کو 72 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن: عدم مذاکرات کی صورت ٹیکسٹائل انڈسٹری بند کرنے کا اعلان

چیئرمین پاکستان لیبر قومی موومنٹ و صدر حقوق خلق پارٹی بابا لطیف انصاری نے آل پاکستان ٹیکسٹائل سائزنگ ایسوسی ایشن کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو آئندہ 72گھنٹوں میں صنعتی اور مزدور تنظیموں سے مذاکرات کر کے معاملات حل کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے انڈسٹری بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

پاکستان میں بیروزگاری: تعلیم یافتہ 20 فیصد، خواتین 30 فیصد

فاروق سلہریا کی مرتب کردہ پاکستان بارے کنٹری رپورٹ ساپے (SAAPE)کے زیر اہتمام جنوبی ایشیا میں غربت بارے شائع ہونے والی ساتویں سہ سالہ رپورٹ کا حصہ ہے۔ اس سال جاری ہونے والی اس رپورٹ کا موضوع جنوب ایشیائی ممالک میں سماجی بہبود (سوشل پروٹیکشن) کی صورت حال کا جائزہ لینا تھا۔ ’سوشل سیکیورٹی ان ساوتھ ایشیا: اِ ن ایکویلٹی اینڈ ویلنر بلٹی‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کو اس لنک پر پڑھا جا سکتا ہے۔

فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے 1350 ملازمین کو ٹھیکیدار کے حوالے کرنے کی مذمت

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مستقل طور پر ہونے والے خدماتی کام کو کسی نجی کمپنی سے کروانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے گریزاں ہے، جو قابل مذمت عمل ہے۔ حکومت پنجاب اس بات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے صفائی ستھرائی کے خدماتی کام کو محکمہ کو خود سرانجام دینے کا پابند کرے۔

جدوجہد کے یوٹیوب چینل کا باضابطہ آغاز

روزنامہ ’جدوجہد‘ آن لائن کا ’Struggle TV‘ کے نام سے یو ٹیوب چینل باضابطہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے تجزیوں اور تبصروں پر مبنی ویڈیوزاس چینل پر جاری کی جا رہی ہیں۔ جدوجہد کے قارئین سے اپیل ہے کہ اس چینل کو سبسکرائب کریں اور Struggle TVپر نشر کیے جانے والے تجزیوں، تبصروں اور اہم معلومات سے مستفید ہونے کے سلسلے کو بھی اپنی روزمرہ معمول کا حصہ بنائیں۔

’مسلح حملوں کو جواز بنا کر سیاسی کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘

مسلح تنظیموں کے حملوں کے بعد بلوچ سیاست کو ہمیشہ نقصان پہنچا ہے۔ یہ ایسی ریاست ہے جو فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور سیاسی کارکنوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے پی ٹی ایم کے کارکنوں پر بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ منسلک ہونے کا الزام عائد کر دیتی ہے۔ بلوچستان میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے۔ ان حملوں کو جواز بنا کر سیاسی کارکنوں کوانتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی بھی مسلسل واضح کرتی رہی ہے کہ ان کا ان مسلح حملوں اوران گروہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم ابھی ان کو مزید واضح کرنا ہوگا۔بلوچ قوم کی پچھلی پوری صدی کی جدوجہد طبقاتی نابرابری کے ساتھ ساتھ قومی جبر کے خلاف رہی ہے۔