Month: 2024 نومبر


صدارتی آرڈیننس نذر آتش: بغاوت کا مقدمہ درج، ایک نوجوان گرفتار

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں ہفتہ کے روز عوامی اجتماع اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے والے صدارتی آرڈیننس اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں کے خلاف بغاوت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

عوامی طاقت کو توڑنے کے لیے فسطائی ہتھکنڈوں کا استعمال

دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی ریاستی ادارے کر رہے ہیں۔یہ بات آج بچے بچے کو معلوم ہے۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ عہد میں مزاحمتی تحریکوں میں ’یہ جو دہشتگردی ہے،اس کے پیچھے وردی ہے‘ جیسا نعرہ سب سے مقبول ہے۔کالعدم جیش محمد، جماعت الدعوۃاور سپاہ صحابہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے مراکز پنجاب سمیت ملک بھر میں قائم ہیں۔فوجی آپریشن پختون خوا اور بلوچستان میں کیے جا رہے ہیں۔اس مرتبہ ریاست کو فوجی آپریشن کے خلاف پختونخوا میں شدید عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔پختونخوا کے مختلف شہروں میں لاکھوں افراد نے فوجی آپریشن اور طالبان کے خلاف احتجاج کیے ہیں۔

شکار پور: دریائے سندھ پر کینالوں کی تعمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

مقررین کا کہنا تھا کہ کینال کی تعمیر سے گڈو بیراج سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج پر آباد ہونے والی سندھ کی 36 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی غیر آباد ہو جائے گی جب کہ کوٹڑی بیراج سے نیچے کی طرف بہنے والے پانی کی کمی کے باعث سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر کی نذر ہو جائے گی۔ اگر یہ نہر آباد ہو گئی تو سندھ کے عوام کو پینے کا پانی نہیں ملے گا اور سندھ کی 07 کروڑ آبادی اس کی مخالفت کرے گی۔

16 فروری 2025ء کو حیدر آباد میں کسان کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی سندھ کا اجلاس سندھی ہاری تحریک کے مرکزی رہنما ڈاکٹر دلدار لغاری کی صدارت میں ڈی ٹین پلیجو ہاؤس قاسم آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی سندھ کے رہنما پیرزادو، شکارپور سندھی ہاری کمیٹی کے علی کوسو، عاشق ڈومکی، سندھی ہاری کمیٹی کے احمد فراز انقلابی، سندھی ہاری تحریک کے مرکزی رہنما علی نواز ڈاہری، انور رند، دریا خان زنور اور اسماعیل خاصخیلی نے شرکت کی۔

بھٹہ مزدوروں اور کسانوں کا عالمی موسمیاتی کانفرنس پر امیر ممالک سے ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور حکومت سے صوبہ پنجاب میں سموگ اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے چونگی گوجرہ روڈ سے شہباز چوک تک مارچ کیا جس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کوئلے پر مستقل اور مکمل پابندی عائد کریں اور ملک میں فوسل فیول کی توسیع کو ختم کریں جو اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے بنیادی محرک ہیں۔ احتجاج کا اہتمام پاکستان بھٹہ مزدور یونین نے اور کسان تنظیموں کے نیٹ ورک پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے کیا تھا۔

سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر ضمانتیں منظور ہونے کے باوجود پابند سلاسل

آخری بار انہیں ایک حادثے کے بعد پولیس کے ساتھ بدکلامی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ مسلسل حراست میں ہیں۔ متعدد مقدمات میں ان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ ان کی 3ایم پی او میں گرفتاری کو بھی کالعدم قرار دے چکی ہے۔ تاہم علی وزیر کو تاحال رہا نہیں کیا جا سکا ہے۔

آرٹ کی بحث اور کچھ بنیادی منطقی مغالطے

آرٹ کی حالیہ بحث کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم چاہیں گے کہ ان بنیادی منطقی مغالطوں پر روشنی ڈالیں جن کا استعمال ایسی بحثوں یا مناظروں میں ان عناصر کی جانب سے کیا جاتا ہے جن کے پاس اپنے مخالف فریق کی بات کو رد کرنے کی کوئی معقول دلیل و منطق نہیں ہوتی ہے۔ بہت سے دوست پہلے سے ان وارداتی ”دلائل“ سے واقف ہوں گے۔ لیکن موجودہ بحث میں ان مغالطوں کا استعمال ایسے افراد کی جانب سے کیا گیا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ نہ صرف خود شاعر اور ادیب ہیں بلکہ شعر و ادب کے سمندر میں یوں غوطہ زن ہیں کہ ہر روز نئے موتی تلاش کے لا رہے ہیں۔ یہاں ہماری مراد وہ ترقی پسند اور انقلابی ساتھی ہرگز نہیں جو سنجیدگی سے سیکھنا اور سکھانا چاہتے ہیں لیکن اپنی معصومیت اور بھولے پن میں ان نوسربازوں کے نرغے میں آ جاتے ہیں۔