دیکھئے مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان:’ساحر لدھیانوی: اے شریف انسانو!‘

دیکھئے مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان:’ساحر لدھیانوی: اے شریف انسانو!‘
ابتدائی طور پر یانوکووچ کے زوال کے بعد پارلیمنٹ نے اس نئے زبان کے قانون کو منسوخ کرنے کی کوشش کی جسے یانوکووچ نے صرف دو سال قبل 2012 میں متعارف کرایا تھا۔ اسے ختم کرنے کا پارلیمنٹ کا مقصد پچھلے قانون کی طرف لوٹنا تھا،جو 1990 کی دہائی کے اوائل میں یوکرین کی آزادی کے بعد سے 1996 کے آئین پر مبنی تھا۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا 1994تا2012 کے لسانی ڈھانچے کی طرف لوٹنا شاید ہی کوئی بنیاد پرست روسی زبان مخالف قدم تھا۔ یہ محض دوسری سمت میں حالیہ بنیاد پرست تبدیلی کو ہٹانے جیساتھا۔ تاہم یہ تبدیلی بھی نہیں ہوئی، کیونکہ اسے نگراں صدر نے ویٹو کر دیا تھا۔ یانوکووچ کا بنیادی طور پر 2012 کا روس نواز قانون 2019 تک قانون ہی رہا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے اور پیوٹن کے ساتھ ہاتھ ملانے کے عمل نے دنیا بھر میں یوکرائن جنگ کی بحث کو ایک بار پھر ابھارا ہے۔ ان حالات میں کچھ دن پہلے تک پیوٹن کی بالواسطہ یا براہِ راست حمایت کرنے والا کیمپسٹ بایاں بازو ایک نئے تذبذب کا شکار نظر آتا ہے۔ اس حوالے سے ہم ٹھیک دو سال قبل انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کی بین الاقوامی کانگریس میں منظور ہونے والی ایک قرارداد اپنے قارئین کے لئے شائع کر رہے ہیں۔
٭قتل عام بند کرو، اور فوج کا انخلاکرو
٭ان سامراجی طاقتوں کی قیمت پر غزہ کے باشندوں کے لیے غزہ کی تعمیر نوکی جائے، جو براہ راست اس جارحیت میں ملوث ہیں اور جو اس کے ساتھی ہیں۔
٭آبادی کے لیے انسانی امداد تک رسائی ممکن بنائی جائے۔
٭قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
٭بے گھر ہونے کا سلسلہ بند اور تمام فلسطینیوں کے لیے واپسی کے حق کی ضمانت
٭BDS (بائیکاٹ، تقسیم، پابندیاں)
بلوچستان میں 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس کی بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے ہائی جیکنگ کے واقعے نے بلوچستان کے مسئلے کو ایک مرتبہ پھر ملکی اور عالمی میڈیا میں موضوع بحث بنایا ہوا ہے۔اس سے پہلے لاپتہ افراد کی بازیابی جیسے جمہوری مطالبے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں چلنے والی پرامن سیاسی تحریک نے پاکستان کے محنت کشوں اور مظلوم قوموں سمیت ساری کے دنیا کے محنت کشوں کی توجہ اور بڑی حد تک حمایت حاصل کی تھی۔بلوچ خواتین کی قیادت میں زندہ رہنے جیسے انسانی حق کے لیے چلنے والی تحریک کے جمہوری مطالبات کو ریاست نے تسلیم کرنے کی بجائے جس طرح تشدد اور جبر کی بنیاد پر بے رحمی سے کچلنے کی کوشش کی،اس نے بلوچ مسلح جدوجہد کی جانب نوجوانوں کے رجحان میں اضافہ کیا ہے۔