صحافتی آزادیوں کے لیے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف)کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2024میں دنیا بھر میں 54صحافیوں کو اپنے کام کے دوران یا اپنے پیشے کی وجہ سے قتل کیا گیا۔ ایک تہائی صحافی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے۔ فلسطین کو صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک علاقہ قرار دیا گیا ہے۔ تاہم پاکستان غزہ کے بعد دوسرا خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں...
زنداں کی ایک شام
شام کے پیچ و خم ستاروں سے
’مختلف طاقتوں کا مشترکہ مقصد شام میں آمرانہ استحکام مسلط کرنا ہے‘
ہیئت تحریر الشام(ایچ ٹی ایس) اور ترقی کی حمایت یافتہ شامی نیشنل آرمی (ایس این اے) نے 27نومبر کو شامی حکومت کی افواج کے خلاف ایک فوجی مہم شروع کی، جس میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں ایچ ٹی ایس اور ایس این اے نے حلب اور ادلب کے بیشتر گورنریٹس کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اس کے بعد دمشق سے 210 کلومیٹر شمال میں واقع شہر حماروسی فضائیہ کی حمایت یافتہ حکومتی افواج کے خلاف شدید فوجی تصادم کے بعد ایچ ٹی ایس اور ایس این اے کے قبضے میں چلا گیا۔ حما کے بعد ایچ ٹی ایس نے حمص کا بھی کنٹرول سنبھال لیا۔
’مرشد میں لڑ نہیں سکا پر چیختا رہا‘: افکار علوی کی چیخ بھی مقید ہو گئی!
مرشد نظم سے شہرت پانے والے نوجوان سرائیکی شاعر افکار علوی کا ایک حلفیہ بیان سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ شاعر نے حلف دے دیا ہے کہ وہ آئندہ کوئی ایسا شعر نہیں لکھیں گے، جس میں قومی ادارے یا کسی مذہبی فرقے کی تضحیک ہو۔ انہوں نے حلف دیا کہ وہ پرامن شہری ہیں اور انہوں نے آج تک کوئی ایسا شعر نہیں لکھا جس سے کسی ادارے یا مذہبی فرقے کی تضحیک ہوتی ہو۔ ان کے اشعار کو غلط رنگ دیا گیا ہے۔
شام: بشار الاسد کی آمریت کا خاتمہ، آزمائش ابھی ختم نہیں ہوئی
شام میں ایک آمریت کے جبر کا خاتمہ ضرور ہوا ہے لیکن ایک نئی سیاہ طاقت کے ذریعے اس آمریت کو توڑ اگیا ہے۔ نئی سخت گیر حکومت قائم ہونے کے خدشات کے ساتھ ساتھ ابھی اقتدار پر قابض ہونے والے اتحاد اور دیگر جنگی گروہوں کے مابین مزید تصادم اور خونریزی کے امکان بھی موجود ہیں۔ سامراجی طاقتوں کے توازن تبدیل ہونے کی وجہ سے بھی مکمل گرفت قائم ہونے تک اس خونریزی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ شامی باشندوں کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ اس بربادی اور تباہ کاری میں بہتری نہ تو سخت گیر فرقہ وارانہ حکومت کے قیام کے ذریعے آسکتی ہے، نہ ہی اس نظام کے اندر رہتے ہوئے جمہوری نظام کے قیام سے شام کو دوبارہ پہلے کی طرح آباد کیا جا سکتا ہے۔
یکجہتی کے بنیادی اصول اور فورتھ انٹرنیشنل
’سوشلسٹ ایکشن‘ ہمارے کامریڈز کی جانب سے دئے گئے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرتے ہوئے،یوکرین جنگ بارے ان کے تجزئیے کی بات نہیں کرتا۔ ’سوشلسٹ ایکشن‘صرف فرضی سوشلسٹ یوکرین کی آزادی کا مطالبہ کر کے یوکرین کے حق خودارادیت پر مبہم انداز میں موقف پیش کرتا ہے۔ ’سوشلسٹ ایکشن‘یونائیٹڈ نیشنل اینٹی وار کولیشن کا حصہ ہے جس نے اسی طرح کے بیانات جاری کیے ہیں۔مثلاً ان بیانات میں روسی حملے کو مسترد نہیں کیا گیا، یوکرین کے حق خود ارادیت کو تسلیم نہیں کیا گیا،اور روسی جنگ مخالف کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔
اسد آمریت کے خاتمے میں مذہبی فرقہ واریت کا کردار
دیکھئے مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان:’اسد آمریت کے خاتمے میں مذہبی فرقہ واریت کا کردار‘
عوامی تحریک کا دباؤ: حکومت پچاس سے زائد سیاسی مقدمات سے دستبردار
پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر کے محکمہ قانون، انصاف و پارلیمانی امور نے ستمبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے دوران عوامی حقوق تحریک کے مظاہروں کی وجہ سے تینوں ڈویژن میں درج کیے گئے مقدمے واپس کیے جانے کی منظوری دے دی ہے۔
صدارتی آرڈیننس کی خلاف ورزی پر درج ہونے والے کچھ مقدموں کی پیروی سے بھی حکومت نے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ کیے معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ باقی مقدمے 90 روز کے اندر بتدریج واپس لے لیے جائیں گے۔
پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی شروع: 39 اکاؤنٹ شارٹ لسٹ، ایک مقدمہ درج
کراچی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزام میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت پہلا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے لیے 39 اکاؤنٹ شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں، جن کے خلاف کارروائیوں کا آغاز ہورہا ہے۔
جموں کشمیر: حکومت کا حوصلہ پھر ٹوٹ گیا، صدارتی آرڈیننس منسوخ، قیدی رہا
1۔ 50ایف آئی آرز کے علاوہ باقی ایف آئی آرز تحت ضابطہ 90دن کے اندر ڈسپوزل کی جائیں گی۔
2۔ برطرف ملازم صہیب عارف کی بحالی اندر سات یوم ہوگی۔
3۔ اظہر شہید کے بھائی کی مستقل ملازمت اندر7ایام کی جائے گی۔
4۔ 4زخمیوں کو فی کس 10لاکھ روپے معاوضہ کی ادائیگی اندر 7یوم کی جائے گی۔
5۔ منگلا اپ ریزنگ کے دوران جو مکانات ڈیم کی حدود کے اندر آگئے ہیں، ان کے میٹر کنکشن ختم کر کے اندر ایک ماہ بلوں کو ختم کیا جائے گا۔