مصیبت تو یہ ہے کہ حدیقہ کیانی،جو ایک فوجی افسر کی بیٹی ہیں، نوجوانی میں ہی ایک سٹار بن گئیں… شدید رائٹ ونگ نظریات کی حامل ہیں۔ملک میں سٹیٹس کو کی زبر دست حامی ہیں۔ بظاہر سیاست میں حصہ نہیں لیتیں۔ گویا ’رد ِسیاست والی سیاست‘ (Politics of Anti-Politics) کی قائل ہیں۔ جو لوگ یاگروہ کہتے ہیں کہ ہم سیاسی نہیں،وہ بھی اتنے ہی سیاسی ہوتے ہیں جتنے باقی سیاست کرنے والے۔ فرق صرف یہ ہوتا ہے کہ غیر سیاسی لوگ سٹیٹس کو کی سیاست کر رہے ہوتے ہیں مگر یہ بات تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوتے۔
مزید پڑھیں...
سنسرشپ کے سائے تلے اظہار رائے کی آزادی
میڈیا سنسر شپ کا مطلب ہے میڈیا چینلز کے ذریعے پھیلائے جانے والے مواد پر کنٹرول کرنا خاص طور پر وہ مواد جو ملکی سلامتی ،عوام کے مفاد یا معاشرتی اخلاقیات و اقدار کے لیے خطرہ ہو۔سنسر شپ کے ذریعے حکومت یا دیگر سرکاری اداروں کی جانب سے میڈیا کے مواد کو منظر عام پر آنے سے پہلے چیک اور کنٹرول کیا جاتا ہے تاکہ وہ مواد جو منفی یا خطرناک سمجھا جاتا ہو اسے روکا جا سکے۔
تحریک انصاف کا دھرنا ناکام کیوں ہوا؟
دیکھئے مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان:’تحریک انصاف کا دھرنا ناکام کیوں ہوا؟‘
ویزا مسترد: پاکستان میں بڑھتی بیروزگاری، یو اے ای نے بھی آنکھیں موڑ لیں
پاکستان میں معاشی بحران اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے تحت سبسڈی میں کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافے نے معاشی ترقی کا سلسلہ روک دیا ہے۔ معاشی ترقی نہ ہونے کی وجہ سے روزگار کی تخلیق کا سلسلہ بھی رک گیا ہے اور نوجوانوں میں بیروگاری پھیلتی جا رہی ہے۔ بیرون ملک روزگار ہی اس وقت نوجوانوں کا پہلا ہدف ہے۔ تاہم متحدہ عرب امارات میں پاکستانی محنت کشوں کی ویزا درخواستیں مسترد ہونے کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ خلیج میں ویزا پالیسیوں کی سختی کی وجہ سے بیروزگاری کے بڑھنے سمیت ترسیلات زر میں کمی جیسے مسائل بھی بن سکتے ہیں۔
جموں کشمیر: کوٹلی میں صدارتی آرڈیننس کیخلاف احتجاج، حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ریاست گیر احتجاجی مظاہروں کے تسلسل میں آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کوٹلی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی ریلی کا آغاز پوسٹ گریجویٹ کالج کوٹلی گراؤنڈ سے ہوا جو شہر کا چکر لگانے کے بعد شہید چوک میں جلسے کی صورت اختتام پذیر ہوئی۔
افغانستان: میڈیا پر جانداروں کی تصویریں دکھانے پر پابندی کا اعلان
’اے ایف پی‘ کے مطابق وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان سیف الاسلام خیبر نے بتایا کہ یہ قانون پورے افغانستان کے لیے ہے اور اس پر بتدریج عملدرآمد کیا جائے گا۔ لوگوں کو اس بات پر قائل کیا جائے گا کہ جاندار چیزوں کی تصاویر اسلامی قوانین کے خلاف ہیں۔ تاہم انہوں نے جبر کی بجائے نصیحت اور قائل کرنے کے ذریعے لوگوں کو اس عمل سے روکنے کا دعویٰ کیا ہے۔
فضائی آلودگی سالانہ 15 لاکھ اموات کا سبب
2000سے 2019کے درمیان دل کی بیماری سے ہونے والی سالانہ ساڑھے4لاکھ اموات آگ سے متعلق فضائی آلودگی سے منسلک تھیں۔ سانس کی بیماری سے مزید 2لاکھ 20ہزار اموات آگ سے ہوا میں پھیلنے والے دھوئیں اور ذرات کو قرار دیا گیا ہے۔
جموں کشمیر: احتجاج اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری، حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
01۔ وزیراعظم چوہدری انوارالحق فی الفور اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کریں اور خود مستعفی ہوں۔
02۔ آزاد، خودمختار اور غیر جانبدارالیکشن کمیشن قائم کیا جائے جو آئین ساز اسمبلی کے لیے انتخابات کا انعقاد کروائے،تاکہ خطے کے اندر عوام کی حقیقی نمائندہ،جمہوری اور بااختیار حکومت قائم ہو سکے،جو وسائل کو عادلانہ اور منصفانہ بنیادوں بروئے کار لا کر تعلیم، صحت، روزگار، انفراسٹرکچر سمیت مسائل کو حل کرے اور جموں کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو قومی اور بین الاقوامی محاذ پر منظم اور فتح یاب بنانے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرے۔
03۔ پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024ایک کالاقانون ہے،جسے فی الفور منسوخ کیا جائے۔
صدارتی آرڈیننس کیخلاف احتجاج جاری، درجن سے زائد مقدمات، درجنوں گرفتار
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں حال ہی میں نافذ کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف آزادی پسند اور ترقی پسند جماعتوں کا احتجاج جاری ہے۔ مختلف اضلاع اور تحصیل صدر مقامات پر پولیس نے آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک درجن سے زائد مقدمات قائم کر لیے ہیں۔ کوٹلی، راولاکوٹ اور ہجیرہ میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مزید گرفتاریوں کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ دوسری جانب احتجاج کا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے۔
ادب، زنداں خانوں کی اصلاحات اور احد چیمہ
ادب اور بندی خانوں کا تعلق ایک دوسرے سے گہرا رہا ہے۔ بڑے بڑے ادباء نے جیل میں ایامِ اسیری کے دوران قید و بند کی صعوبتوں کو خندہ پیشانی ا ور وسیع القلبی سے جھیلتے ہوئے لوح قلم کی پرورش کی ہے۔ ان میں پیش آنے والی مشکلات، ذہنی و نفسیاتی کرب، پل پل تنہائی کے ڈستے اژدہوں اور جیل میں قانون کی آڑ میں بے قانونی کا تذکرہ کیا ہے۔ ادبیاتِ عالم میں عقوبت خانے کو جہاں تنہائی کی کوکھ سے نکلتی ہوئی تخلیق کا استعارہ قرار دیا گیا ہے،وہیں اس کی تہہ میں جبر و بربریت کی سنگ باری کا درد ناک ذکر بھی پایا جاتاہے۔ یہ معاشروں میں مطلق کنجِ تنہائی نہیں بلکہ ایسے ٹکسال کی مانند ہیں جہاں حوالاتی اور ملزم کو سلطان المجرم بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ سوقیانہ سلوک روارکھا جاتا ہے۔