مزید پڑھیں...

جموں کشمیر: مذاکرات ناکام، لاک ڈاؤن میں جزوی نرمی، داخلی راستوں کی جانب مارچ کا اعلان

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال میں جزوی نرمی کا اعلان کرتے ہوئے آج دن 11بجے تک دکانیں کھلی رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ 11بجے تمام ضلعی صدر مقامات سے پاکستان کے ساتھ اضلاع کو ملانے والے داخلی راستوں کی جانب مارچ کرنے اور داخلی راستوں پر دھرنے دینے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ آج 11بجے سے لاک ڈاؤن بھی دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔

10 دسمبر کو لندن اور واشنگٹن ڈی سی میں احتجاج کا اعلان

ان احتجاجی مظاہروں کی کال ترقی پسند اور آزادی پسند تنظیموں پر مشتمل آل پارٹیز رابطہ کمیٹی نے دے رکھی ہے۔ صدارتی آرڈیننس کے خلاف اس اتحاد کے احتجاجی مظاہروں پر حکومت نے بدترین کریک ڈاؤن کر کے 13سے زائد مقدمات درج کر رکھے ہیں، جبکہ ڈیڑھ درجن کے قریب رہنماؤں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔ آل پارٹیز رابطہ کمیٹی نے 9دسمبر تک اپنے ساتھیوں کی رہائی سمیت دیگر مطالبات پورے کرنے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 10دسمبر کو ریاست گیر اور بیرون ریاست احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے۔

افغانستان: خواتین کو ’دائی‘ کے طور پر تربیت دینے پر پابندی عائد

طالبان کی وزارت صحت عامہ کے قریبی ذرائع نے بی بی سی ریڈیو 4کی ورلڈ ایٹ ون کو بتایا کہ انہیں طالبات کے لیے طبی ادارے اگلی اطلاع تک بند کرنے کے احکامات موصول ہوئے ہیں۔ افغانستان کے مختلف صوبوں میں مڈ وائفری کے کئی اداروں نے خبررساں ادارے کو پابندی کی تصدیق کی ہے۔

پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 130 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا

ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان خطے میں بھارت کے بعد قرضوں پر بھاری سود ادا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس پر قرضوں کا بوجھ ایک سال میں تین ارب ڈالر بڑھا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کے بعد پاکستان سب سے زیادہ خود عالمی بینک کا مقروض ہے اور یہ قرضہ پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 18 فی صد بنتا ہے۔
پاکستان کے ذمے ایشیائی ترقیاتی بینک کا قرضہ 15 فی صد اور سعودی عرب کا قرضہ واجب الادا کُل قرضوں کے حجم کا 7فی صد ہے۔

جموں کشمیر: صدارتی آرڈیننس کیخلاف مکمل لاک ڈاؤن جاری، ہزاروں کے اجتماعات

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس‘کے نام سے جاری صدارتی آرڈیننس کی منسوخی اور اس آرڈیننس کے تحت درج کیے گئے تمام مقدمات کے خاتمے کے لیے غیر معینہ مدت تک شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال آج دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے۔

21 ویں صدی کا بحران 2 وجہ سے مختلف ہے: عالمی صورتحال پر چوتھی انٹرنیشنل کا بیان

وبائی مرض کے بعد کے سالوں میں عالمی صورتحال کا تجزیہ اور خصوصیات بیان کرنے میں کچھ قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل ہونے کے باوجود، ہم میں سے بہت کم لوگ اس کثیر الجہتی بحران کی تیز رفتاری کی پیش گوئی نہیں کر سکتے تھے جو گزشتہ 12 سے 18 مہینوں کے دوران سامنے آیا۔ 2024ء کے اواخرمیں، ہم آب و ہوا کے نظام میں در آئی معروضی خرابی کے نتائج کا سامنا کر رہے ہیں، جو کہ گرمی، خشک سالی، برف زاروں کے تیزی سے پگھلنے، شدید سیلاب اور حیاتیاتی انواع کے خاتمے کے حوالے سے ”فوسل تہذیب” کی پیداوار ہے۔یہ عالمی بحران، ماحولیات، نظام خوراک، صحت… بشمول وبائی امراض… غالب بین الاقوامی آرڈر اور طاقتوں کی جغرافیائی سیاست کے تمام شعبوں کو متاثر کر رہا ہے۔