پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور انجمن مزارعین پنجاب کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ انہوں نے لاہور میں اپنا اہم اجلاس کیا ہے۔ جس میں پنجاب بھر سے مزارعین کی قیادت نے شرکت کی اور حکومت کے تمام اقدامات کے خلاف مزاحمت کا لائحہ عمل بنایا۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور انجمن مزارعین پنجاب کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ انہوں نے لاہور میں اپنا اہم اجلاس کیا ہے۔ جس میں پنجاب بھر سے مزارعین کی قیادت نے شرکت کی اور حکومت کے تمام اقدامات کے خلاف مزاحمت کا لائحہ عمل بنایا۔
بعض پاکستانی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ‘ماہ رنگ لانگو’لکھتے ہیں۔ پہلے مجھے سمجھ نہیں آیا کہ اس کا مقصد کیا ہے۔ پھر پاکستان کے سب سے بڑے اخبار ‘جنگ’ نے میری ‘کنفیوژن’ دور کردی ۔ روزنامہ جنگ نے 17 مارچ 2025 کو شکیل انجم نامی ایک ‘دیدہ ور’ کا کالم شائع کیا ۔ کالم کا عنوان تھا:’بی ایل اے میں شامل دہشت گرد بلوچ نہیں لانگو ہیں۔’
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) بلوچستان اور تمام زیر انتظام خطوں سمیت ملک بھر میں بنیادی جمہوری حقوق کی پاسداری، قومی جبر و استحصال کے خاتمے اور محنت کشوں کی جان و مال کی سلامتی کی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ ہم پاکستان اور اس کے زیر انتظام علاقوں کے تمام شہریوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے ہوئے ریاستی جبر اور زبان بندی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہیں اور عدم رواداری کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
ایک اور میمو سے پتہ چلتا ہے کہ سی آئی اے نے 1500ایجنٹوں کو بیرون ملک رکھا ہوا تھا، جو محکمہ خارجہ کے اہلکاروں یا سفارتکاروں کے طور پر کام کرتے تھے۔ اے پی کے مطابق یہ تعداد امریکہ کے کل سفارتی عملے کے 47فیصد سے زیادہ تھی۔ ان میں سے 128پیرس میں امریکی سفارتخانے میں کام کرتے تھے۔ جے ایف کینیڈی کے ایک معاون نے میمو میں خبردار کیا تھا کہ یہ عمل خارجہ پالیسی میں محکمہ خارجہ کے کردار کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اجلاس میں نظامت کے فرائض جامعہ کوٹلی کے شعبہ اردو کے طالب علم اور سرگرم طلبہ رہنما ارسلان شانی نے انجام دیے۔ اجلاس میں ریاست بھر کی جامعات سے دو سو سے زائد طلبہ نمائندگان نے شرکت کی، جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔اجلاس افطار اور عشائیے کے بعد شروع ہوا، اور پہلے سیشن کے اختتام پر ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا، جہاں طلبہ نے انقلابی اور مزاحمتی شاعری کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
بلوچستان میں عسکری کارروائیوں کے بعد ایک بار پھر تنازعے کی وجوہات کو جاننے کی کوشش کرنے کی بجائے فوجی حل نکالنے کی کوششیں تیز ہو چکی ہیں۔ عسکریت کا راستہ روکنے کے نام پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت ہر طرح کی اختلافی آوازوں، سیاسی اور جمہوری آزادیوں پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پر امن سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے ان عسکری حملوں کو ایک جواز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ سیاسی قیادت کی بجائے عسکری قیادت جنگی نقطہ نظر سے اس مسئلے کو حل کرنے کی ضد پر قائم و دائم ہے۔
سابق ممبر قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کے خلاف پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں گزشتہ سال اگست سے رواں سال مارچ کے 7ماہ کے دوران 17مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ 16مقدموں میں ضمانت حاصل کرنے کے باوجود علی وزیر 17ویں مقدمے میں اس وقت جیل میں ہیں۔ گزشتہ 7ماہ سے علی وزیر کو مختلف جیلوں میں قید رکھا گیا ہے۔
منیب فاروق اور کامران شاہد وغیرہم کو تمغہ حسن کارکردگی کے حوالے سے بہت سے لوگ اعتراض اٹھا رہے ہیں کہ عمر چیمہ کو یہ ایوارڈ کیوں نہیں دیا کیونکہ ان کی ساری تازہ حرکتیں ایوارڈ والی ہی ہیں۔
ٹوٹ چلے سب خواب کہ پاکستان چلا
دیکھئے عشا وٹو کا انٹرویو مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کے ساتھ