مزید پڑھیں...

’جدوجہد‘ کی پانچویں سالگرہ پر ادارتی بورڈ کا پیغام

معزز قارئین!
آج ’روزنامہ جدوجہد‘ کی پانچویں سالگرہ ہے۔ جدوجہد کے اجراء کے موقع پر اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ ایک متبادل صحافتی ادارے کو تعمیر کیا جائے گا، جو سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے بلاتخصیص صحافتی ذمہ داریاں ادا کرے گا۔
5سال قبل انقلاب روس کے قائد ولادیمیر لینن کے یوم پیدائش کے موقع پر ’جدوجہد‘ کا پہلا آن لائن شمارہ پوسٹ کیا گیا تھا۔ ان 5سالوں کے دوران جدوجہد کی ٹیم نے بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے۔جو اہداف ابتدائی سالوں میں حاصل کرنے کا تہیہ کیا گیا تھا، شاید وہ مکمل طور پر تاحال حاصل نہیں کئے جا سکے ہیں۔ تاہم ان اہداف کی جانب جدوجہد کی ٹیم کا سفر نہ صرف جاری ہے بلکہ گزشتہ5سالوں کے دوران جدوجہد نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
اس دوران جدوجہد کے ادارتی بورڈ کی ٹیم میں جہاں نئے لوگوں کا اضافہ کیا گیا، وہیں ادارتی بورڈ کے دو بانی اراکین ڈاکٹر لال خان اور ڈاکٹر قیصر عباس کی وفات جیسے صدموں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی میٹنگ: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کا قرضوں کی منسوخی کا مطالبہ

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پاکستان کے لئے فوری قرضوں کی منسوخی کا مطالبہ کیا۔ یہ مظاہرہ واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے وقت پر کیا گیا۔ ان اجلاسوں میں بینکوں، وزرائے خزانہ، پارلیمنٹیرینز، نجی شعبے کے ایگزیکٹوز، سول سوسائٹی تنظیموں کے نمائندگان اور دیگر ماہرین غربت کے خاتمے، اقتصادی ترقی اور امداد کی موثریت سمیت عالمی تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

سندھ نامہ (دوسرا حصہ): روپلو کوہلی، کارونجھر، مزاحمت

میں نے اس سے قبل، روپلو کوہلی بارے کبھی نہیں سنا تھا۔ایسے کرداوروں بارے سکول کی کتابوں میں پڑھایا جانا چاہئے مگر ان کے نام سے جانکاری کے لئے بھی دو ہزار میل کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ روپلو کوہلی نے انگریز سامراج کے خلاف،تھر پارکر کے خطے میں بارہ سال سے بھی زیادہ عرصہ فوجی مزاحمت کی قیادت کی۔ ہوا یوں تھا کہ حیدر آباد اور خیرپور میں تو فوجی مزاحمت پر انگریز سامراج نے جلد ہی قابو پا لیا لیکن تھر پارکر نے کئی سال مزاحمت کی۔ آخر کار روپلو کوہلی کو گرفتار کر لیا گیا۔انہیں پھانسی دی گئی۔ فخرکی بات ہے کہ کلونیل ازم کے خلاف مزاحمت کرنے والے اس مقامی ہیرو کے نام پر ایک گیسٹ ہاوس قائم کیا گیا ہے۔

’پاکستان سمیت 75 ملکوں میں 90 فیصد لوگ بھوک یا غذائی قلت کا شکار‘

آئی ڈی اے 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے 1ہزار 315ڈالر کی اپنی حد کو استعمال کرتا ہے۔ کچھ آئی ڈی اے کے ممالک، جیسے نائیجیریا اور پاکستان، بھی کچھ آئی بی آر ڈی قرض لینے کے لیے قابل اعتبار ہیں۔ اور یہ 75 ممالک میں سے ہیں جو فی الحال آئی ڈی اے وسائل کے لیے اہل ہیں۔

پاکستان: بجلی کا ٹیرف امریکہ جتنا، کھپت کانگو کے برابر ہوگئی

پاکستان میں رواں سال بجلی کا ٹیرف گزشتہ سال کے مقابلے میں 60فیصد زیادہ رہے گا۔ تاہم پاکستان میں بجلی کے کنکشن کی اوسط کھپت 20سال کی کم ترین سطح پر ہے۔ جو درحقیقت پاکستان میں معاشی جمود کی غمازی کر رہا ہے۔ بجلی کے فی کس استعمال کے حوالے سے پاکستان انگولہ، کانگو، یمن، سوڈان، موزمبیق یسے ملکوں کے برابر ہے۔ 300یونٹ سے زائد استعمال پر بجلی کا موجودہ ٹیرف امریکہ کے برابر اور متحدہ عرب امارات سے زیادہ ہے۔

روزمرہ کے مسائل: دانت ناشتے کے بعد برش کریں

ہمیں بچپن سے سکھایا جاتا ہے کہ صبح اٹھتے ہی دانت صاف کر لئے جائیں۔ اس کی ایک وجہ شائد یہ ہو سکتی ہے کہ شہری زندگی سے قبل، لوگ رفع حاجت کے لئے،کھیتوں میں جاتے اور واپسی پر مسواک کرتے۔ اکثر اشتہار بھی ایسے ہوتے ہیں جن میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ صبح اٹھتے ہی دانت صاف کئے جائیں۔ میں چھ ماہ دلی میں بھی رہا۔ میرا مشاہدہ ہے کہ دِلی (یا شائد پورے ہندوستان میں) بھی یہی کلچر ہے کہ صبح اٹھتے ہی دانت صاف کر لئے جائیں۔پھر ناشتہ کیا جائے۔

پنجابی مسافروں کا قتل: مہرنگ بلوچ کا ایک الباکستانی کے نام خط

چند روز قبل چند پنجابی مسافروں کو بس سے اتار کر گولی مار دی گئی۔ اس واقعہ کے بعد ایک مرتبہ پھر آپ اپنے لاکھوں ہم خیال بہن بھائیوں کی طرح مجھ سے مطالبہ کر نے لگے کہ میں اس واقعہ کی مذمت کروں۔
میں جن دنوں اسلام آباد میں پریس کلب کے باہر سردی میں دھرنا دئیے بیٹھی تھی، تب بھی غریدہ فاروقی جیسے لوگوں کو میرے پاس بھیجا گیا جو آ کر مطالبہ کر رہے تھے کہ میں بلوچ سرمچاروں کی مذمت کروں۔
اُن دنوں عالمی میڈیا میں غزہ کا موضوع سرخیوں میں تھا۔ بد قسمتی سے اب تک ہے۔مجھے یاد ہے جوں ہی کسی فلسطینی کو بی بی سی یا سی این این سمیت کسی مغربی نیوز چینل میں بات کے لئے مدعو کیا جاتا تو پہلا سوال ہوتا کہ کیا آپ 7 اکتوبر کے روز اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

سوڈان جنگ کا ایک سال: 15 ہزار ہلاکتیں، 86 لاکھ بے گھر، 25 ملین امداد کے منتظر

سوڈان میں تباہ کن جنگ شروع ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک اس جنگ میں 15ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور 86لاکھ افراد جبری طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔ ’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق اقوام متحدہ نے اسے دنیا کی بدترین نقل مکانی اور انسانی بحرانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ یہ سب سے زیادہ نظر انداز کئے جانے والے بحرانوں میں سے بھی ایک ہے۔