اس نظام کو چلانے کے لئے حکمرانوں کے پاس اسی جمہوریت کے چیتھڑوں میں لپٹی نیم فسطائی حاکمیت ہی بچی ہے۔
مزید پڑھیں...
پاکستان دنیا میں کہاں کھڑا ہے؟
پاکستان کی عالمی درجہ بندی تب ہی بہتر ہو گی جب یہاں سیاسی، معاشی اور سماجی برابری ہو گی۔
پانچ جولائی 1977ء کے بیالیس سال… کیا تبدیل ہوا؟
نہ صرف طبقاتی جبر و استحصال، قومی محرومی، مہنگائی، غربت اور بیروزگاری بلکہ مسلسل گھٹتی جمہوری آزادیوں کے حوالے سے بھی حالات ماضی کی آمریتوں سے بد تر ہو چکے ہیں۔
پانج جولائی‘ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن
پاکستان کی تین فوجی آمریتوں کے دور اقتدار میں سے ضیا آمریت سب سے زیادہ جابر اور ظالم تھی۔
سیاسی معاشیات میں قدر کی بحث
منافع پر مبنی منڈی کا یہ نظام موضوعی ترجیحات کے تحت نہیں چلتا بلکہ ان کا تعین کرتا ہے۔
آصف زرداری کا ادھورا انٹرویو اور آزادی اظہار کا سوال
میڈیاکو میسر آزادی کا تعلق اس بات سے ہے کہ جس معاشرے اور ریاست میں وہ میڈیا کام کر رہا ہے وہاں کس قدر جمہوری آزادیاں میسر ہیں۔
کیا تاریخ ختم ہو چکی ہے؟
فوکو یاما کے پیروکار درحقیقت سرمایہ داری کی اپنی بربادی اور تاریخ متروکیت کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
رنجیت سنگھ کا مجسمہ لگ سکتا ہے مگر بھگت سنگھ چوک نہیں بن سکتا!
بھگت سنگھ کے مجسمے کی اپیل رنجیت سنگھ کے مجسمے سے کہیں وسیع ہوتی کہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ تو مذہبی بنیادوں پر ایک مفروضہ شاندار ماضی کی بحالی کی علامت ہے۔
”نمک حرامی“ کا دوسرا پہلو
مہاجر کی زندگی جیسے دشوار ہوتی ہے ویسے ہی زیادہ تر افغان مہاجرین نے انتہائی کٹھن حالات میں زندگی گزاری۔
کابل بم دھماکہ، ”حرام خور“ والا بیانیہ اور منافقت
دائیں بازو کا یہ بیانیہ نہ صرف منافقت پر مبنی ہے بلکہ محنت کش طبقے اور ترقی پسند تحریک کے نقطہ نگاہ سے اس کے بے رحمانہ نتائج نکل رہے ہیں۔