ماضی کے کنٹرولڈ ‘جمہوری عمل’ اور 10 انتخابات کے بعد پاکستان میں جمہوری، انسانی حقوق اور آزادیاں بڑھنے کی بجائے سلب ہوتے ہوتے سکڑتی جا رہی ہیں۔ اب تو ماضی جیسا کنٹرولڈ "آزادانہ” انتخابی عمل بھی ممکن نہی رہا ہے بلکہ 2023 میں تو علم نجوم کے بغیر ہی ہر کسی کو پتا چل گیا ہے کہ اگلی حکومت’ کس کی، کس قسم کی اور کتنے اختیارت کی حامل ہو گی۔ پاکستانی جمہوریت کی مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ پانچ سال کے لئے منتخب ہوتی ہے اور وزیر اعظم کو درمیانے سالوں میں ہی چلتا کر دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں...
بلوچ لانگ مارچ: ماہرنگ بلوچ سمیت درجنوں مظاہرین گرفتار
اسلام آباد میں رات ایک بجے پولیس نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال، جس کی وجہ سے متعدد زخمی ہوگئے۔
اسلام آباد پریس کلب کے سامنے موجود مظاہرین اور اسلام آباد کے داخلی راستے پر موجود لانگ مارچ کے شرکاء میں سے درجنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں لانگ مارچ کی رہنما ماہرنگ بلوچ سمیت متعدد خواتین بھی شامل ہیں۔
پرویز ہود بھائی کی بے باک، بے دھڑک تاریخ نویسی
آخر میں یہی کہوں گا کہ یہ کتاب پاکستان میں تاریخ نویسی کے حوالے سے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ ہمارے ہاں ایسی کتابوں کی کمی نہیں جو نظریاتی تعصب کا شاہکار ہیں۔ ایسی کتابیں بھی موجود ہیں جن میں تحقیقی عرق ریزی تو کی گئی ہے مگر کتاب کا موضوع کسی محدود سے اکیڈیمک مسئلے کا جواب تلاش کرتا ہے جبکہ متنازعہ موضوعات سے اجتناب برتا جا تا ہے۔
پرویز ہودبھائی کی کتاب بے شمار موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ کتاب ویدک دورسے شروع ہو کر موجودہ دہائی کے پاکستان پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ ایک ایسے سائنسدان کی تحریر ہے جس کی سوچ واضح ہے۔ ہر بات ثبوت کے ساتھ کی گئی ہے۔ اگر آپ سوشل سائنسٹسٹ ہیں اور آپ کی کسی تحریر کا حوالہ اس کتاب میں موجود نہیں تو خندہ پیشانی سے کام لیجئے گا کیونکہ پرویز ہودبھائی نے وہی حوالے پیش کئے ہیں جن کا تعلق ان کی دلیل سے بنتا تھا۔
انتظامیہ پابندیاں ختم کرنے پر مجبور: بلوچ لانگ مارچ کا تونسہ میں تاریخ ساز استقبال
پیر کے روز ڈیرہ غازی خان پہنچنے پر بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء کا والہانہ استقبال کیاگیا۔ تاہم پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور لاٹھی چارج کے بعد 20سے زائد شرکاء لانگ مارچ کو گرفتا کر لیا تھا۔ گرفتاریوں کے علاوہ انتظامیہ نے ڈیرہ غازی خان میں ٹرانسپورٹرزکو بھی لانگ مارچ کے شرکاء کو گاڑیاں فراہم نہ کرنے کا پابند کر رکھا تھا۔
برکت اللہ: لینن سے متاثر مولانا جو عمر بھر انگریز سامراج سے لڑتے رہے
وہ 8سال تک لندن میں ہی رہے اور جلد ہی وہ ایک سکالر اور سیاسی کارکن کے طورپر مشہور ہو گئے۔ انہیں یہ شہرت زیادہ تر برطانیہ کی ترکی کے حوالے سے پالیسیوں پر تنقید کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی۔ وہ اورئینٹل یونیورسٹی آف لیورپول میں عربی کے پروفیسر کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اس کے بعد امریکہ منتقل ہو گئے اور 6سال تک بطور استاد وہاں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ امریکہ میں بھی انہوں نے ہندوستانی کمیونٹیزاور امریکی عوام سے رابطے جاری رکھے اور برطانوی پالیسیوں کے حوالے سے اپنا موقف دیتے رہے۔
ہالی وڈ بمقابلہ بالی وڈ: ایک مارکسی تجزیہ
امریکی زوال بارے اگر کسی کو کوئی غلط فہمی ہے تو غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت سے یہ غلط فہمی دور ہو جانی چاہئے۔ چین اور روس کا کردار کہیں نظر نہیں آ رہا(ثقافتی شعبے میں بھی چین اور روس کہیں دکھائی نہیں دیتے)۔ سوشلسٹ نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو نئی سرد جنگ کا آغاز کوئی اچھی خبر ہے نہ امریکہ کا مسلسل سامراجی کردار۔ احسن انداز میں امریکی سامراج کا زوال نئی سرد جنگ سے نہیں،نئے سوشلسٹ انقلابات کی شکل میں ہی ہو سکے گا۔
سرمایہ داری کی ماحولیاتی تباہی: سانس لینا بھی مضرِ صحت ہے!
تیل اور گیس سے وابستہ اجارہ داریوں کو اشتراکی تحویل میں لئے بغیر فاسل فیولز کو ”فیز آؤٹ“ نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح بینکنگ اور فنانس، توانائی کے حصول، صنعتی پیداوار اور سروسز کے کلیدی شعبوں کو اجتماعی ملکیت اور محنت کشوں کے کنٹرول میں دئیے بغیر ”گرین انرجی“ کے استعمال کو عام نہیں کیا جا سکتا۔ سمندر اور زراعت سے خوراک کے حصول اور پراسیسنگ کے دیوہیکل نظام کو بھی تبھی انسانی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے جب اس میں سے گھر کے باورچی خانے کی طرح منافع کا عنصر نکال دیا جائے۔ لاکھوں کروڑوں گاڑیوں پر مبنی بے ہنگم نجی ٹرانسپورٹ کی جگہ آرام دہ اور سستی پبلک ٹرانسپورٹ لے گی تو شہر بھی اجلے، کھلے اور صاف دکھائی دیں گے۔ انہی سوشلسٹ بنیادوں پر انسان ایک مکمل بربادی سے بچ کے فطرت کو اپنے تابع کر سکتا ہے۔ اور سوشلزم کا انسان جب فطرت کو اپنے تابع کرے گا تو اسے بگاڑنے اور مسخ کرنے کی بجائے اور بھی زیادہ خوبصورت بنائے گا اور انسانیت ایسی فضا میں سانس لے سکے گی جس میں دم نہیں گھٹے گا بلکہ رگ و پے میں نئی زندگی دوڑ جائے گی۔
ریفرنس بیاد ڈاکٹر قیصر عباس: ویڈیو ریکارڈنگ
10 دسمبر کو جدوجہد کے جدوجہد کے مدیر اعلی ڈاکٹر قیصر عباس،جو 31 اکتوبر کو داغ مفارقت دے گئے، کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ’روز نامہ جدوجہد‘ کی جانب سے ایک آن لائن ریفرنس منعقد کیا گیا۔
سرکاری قرضوں میں بینکوں کی سرمایہ کاری نئی بلندی پر، شرح کل ڈپازٹس کا 92 فیصد
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کمرشل بینک ذخائر، سرمایہ کاری اور پیش قدمی کے تازہ ترین اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ بینکوں نے ٹی بلز اور پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز جیسی ڈیٹ سکیورٹیز میں سرمایہ کاری کے ذریعے حکومت کو 24.58ٹریلین روپے کا قرض دیا۔ یہ سرمایہ کاری نومبر کے آخر تک 26.79ٹریلین روپے کے کل بینک ڈپازٹس کا تقریباً92فیصد بنتی ہے۔
مغربی اور وسطی افریقہ میں 50 ملین افراد کو بھوک کا سامنا
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق اگلے سال مغربی اور وسطی افریقہ میں تقریباً50ملین افراد کے بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیاہے کہ انسانی امداد کیلئے بین الاقوامی فنڈز شدید بھوک کی اس ریکارڈ سطح کے ساتھ نمٹنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔