غیر رسمی معیشت میں جرائم اور بدعنوانی کی معیشت سے لیکر چھوٹے کاروبار، رئیل اسٹیٹ، گھریلو ملازمین اور ہر ایسی معاشی سرگرمیاں شامل ہیں جو سرکاری ریکارڈ اور سرکاری حکام کے ٹیکس سے بچ جاتی ہیں۔ اس میں کیش کے لین دین، غیر رجسٹرڈ کاروباری سرگرمیوں اور سرکاری ریکارڈ سے باہر کی ملازمتیں شامل ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں...
جالب نامہ: مولانا
بہت میں نے سنی ہے آپ کی تقریر مولانا
بلوچ لانگ مارچ کے شرکا تربت سے کوئٹہ پہنچ گئے، سریاب روڈ پر دھرنا جاری
22اور 23نومبر کی درمیانی شب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4بلوچ نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد لواحقین نے تربت میں بالاچ بلوچ کی لاش سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیاتھا۔ کچھ دن بعد بالاچ مولا بخش کی آخری رسومات ادا کی گئیں اور دھرنا جاری رکھا گیا۔ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت 6دسمبر کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ شروع کیا گیا تھا۔
احمد سلیم: ’ایک لائبریری چھوڑ گئے، ایک ساتھ لے گئے‘
لاہور(جدوجہد رپورٹ) پنجابی اور اردو کے معروف مصنف، محقق، شاعر، مترجم اور انسانی حقوق کے کارکن احمد سلیم پا گئے ہیں۔ ان کی عمر78برس تھی اور وہ کچھ عرصہ سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے، اسلام آباد میں انہوں نے پیر کے روز آخری سانس لی۔ احمد سلیم کی […]
بنجر دانشوارانہ منظر نامے میں ڈاکٹر قیصر عباس جوہر نایاب تھے
میری طرف سے ان کو بھیجی گئی آخری ای میل انتہائی مایوس کن تھی۔ وہ ایسی حالت میں لکھی گئی تھی کہ جہاں بہت سی آن لائن نفرت انگیز مہمات چل رہی تھیں۔ سرائیکی لوگوں اور سرائیکی زبان کے بارے میں بدسلوکی اور گالیوں پر مبنی مہم تھی۔ سرائیکی زبان کو دقیانوسی تصور، غیر انسانی قرار دیا جا رہا تھا۔ سرائیکیوں کو ڈاکو، چور، باہر کے لٹیرے، مجرم، جاہل اور ثقافتی طور پر غیر مہذب اور ایسے لوگ بنا کر پیش کیا جا رہا تھا، جو معاشرے کیلئے خطرہ ہیں۔میں سرائیکیوں کے خلاف بہت زیادہ تعصب، نفرت اور ثقافتی نسل پرستی کی وجہ سے میں مایوس تھا، لیکن ڈاکٹر قیصر عباس نے مجھے امید دلائی۔
فیصل آباد میں ماحولیاتی انصاف مارچ: امیر ممالک ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار ہیں، مقررین
موسمیاتی انصاف کے عالمی دن پر دبئی میں جاری کوپ 28 میں عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوسل فیول کا استعمال تیزی سے ختم کریں اور صاف توانائی کی طرف منتقلی کا وعدہ کریں۔ عالمی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان لوگوں کو ماحولیاتی انصاف فراہم کریں جو موسمیاتی بحران کے سب سے کم ذمہ دار ہیں لیکن ماحولیاتی بحران میں بدترین اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
سرمایہ دارانہ سماج کا پاگل پن
انسان کیا سوچتا ہے،اس سوچ کا تعین وہ خود نہیں حالات کرتے ہیں۔جو سوچیں انسان کو پریشان کر رہی ہیں،وہ اس کے ذہن کی پیداوار نہیں ہیں،بلکہ ان حالات کی پیداوار ہیں،جن میں وہ زندگی بسر کر رہا ہے۔موجودہ سماج میں محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے اکثریتی انسان غیر انسانی ماحول، معاشی مشکلات اور سماجی گھٹن کی وجہ سے مختلف نفسیاتی امراض کا شکار ہیں۔محض محنت کش طبقہ ہی نہیں بلکہ سارے سماج کی ہی کیفیت پاگل خانے جیسی ہے۔جنگی جنون ہو یا نسل پرستی یا مذہبی انتہا پسندی،یہ سب سرمایہ دارانہ نظام کے پاگل پن کا کھلا اظہار ہے۔فلسطین میں معصوم بچوں کا قتل عام یا سمندر میں ڈوبتے ہوئے انسانوں کی موت کا تماشا دیکھنا پاگل پن نہیں تو اورکیا ہے؟
تم مدرسے جاؤ ہم سینما: سعودی عرب میں 25 کروڑ ڈالر کا فلم بزنس
2022میں سعودی عرب میں 25کروڑ ڈالر کا فلم بزنس ہوا۔ سعودی عرب کا شمار دنیا کی 15بڑی فلم مارکیٹوں میں ہو رہا ہے۔ پڑوسی ملک متحدہ عرب امارات میں 16کروڑ کا فلم بزنس ہوا۔
سامراجی طاقتیں اسرائیل کی پشت پر ہیں، فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے:این ایس ایف، ضلع پونچھ
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن ضلع پونچھ نے اسرائیلی صیہونی ریاست کی جانب سے غزہ میں قتل عام کی بھرپور مزمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا جنگ کو فوری طور پر روکا جائے اور فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے۔
ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں آن لائن ریفرنس، شرکا کا زبردست خراج عقیدت
ریفرنس میں ان کی اہلیہ، بیٹوں، بھائی اور بہن سمیت فیملی کے دیگر افراد نے دنیا کے مختلف ملکوں سے خصوصی شرکت کی۔ ریفرنس کے دوران سرور منیر راؤ(سینئر صحافی، مصنف اور کالم نگار)، رتوجا دیش مکھ(سکالر، مشی گن یونیورسٹی، امریکہ)، ڈاکٹر فیض اللہ جان(صدر شعبہ ابلاغیات پشاور یونیورسٹی)، عدنان فاروق(ایڈیٹر ویو پوائنٹ، پیرس)، فوزیہ رفیق(سکالر، کینیڈا)، عصمت اللہ نیازی (سینئر صحافی)، ڈاکٹر صالحہ قیصر(اہلیہ ڈاکٹر قیصر عباس)، ڈاکٹر قیصر کے بیٹوں شہرزاد رضوی اور شہزاد رضوی سمیت ان کے دیگر رفقاء، بھائی، بہن اور دیگر نے ڈاکٹر قیصر عباس کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔ مدیر جدوجہد فاروق سلہریا نے ماڈریٹر کے فرائض سرانجام دیئے اور ڈاکٹر قیصر عباس کے علمی، ادبی، صحافتی اور اکیڈیمک سفر پر روشنی ڈالی۔