لاہور (جدوجہد رپورٹ) جمعے کے روز ترکی کی سب سے بڑی انتظامی عدالت، کونسل آف اسٹیٹ، نے فیصلہ دیا ہے کہ استنبول کے وسط میں واقع حائیہ صوفیہ کی تاریخی عمارت اب بطور میوزیم استعمال نہیں ہو گی، اسے بطور مسجد استعمال کیا جائے گا۔
یہ مقدمہ گذشتہ سولہ سال سے چل رہا تھا۔ امریکہ، یونان اور آرتھو ڈاکس مسیحی فرقے کے رہنما یہ اپیل کرتے رہے ہیں کہ ہائیہ صوفیہ کا بطور عجائب گھر سٹیٹس تبدیل نہ کیا جائے۔
حائیہ صوفیہ استنبول میں سیاحوں کے لئے ایک انتہائی پر کشش عجائب گھر کی حیثیت رکھنے والی عمارت ہے جسے ہر سال لاکھوں لوگ دیکھنے آتے ہیں۔ یہ عمارت چھٹی صدی میں بطور کلیسا تعمیر کی گئی۔ 1453ء میں جب اس شہر پر عثمانیوں نے قبضہ کر لیا تو یہ عمارت مسجد میں تبدیل کر دی گئی۔ 1934ء میں کمال اتاترک کی حکومت نے اسے ایک عجائب گھر کا درجہ دے دیا اور اگلے سال اسے بطور عجائب گھر عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔
کچھ دن قبل، خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس پر شائع ہونے والی ایک خبر میں یہ تجزیہ کیا گیا تھا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان حائیہ صوفیہ کی بحث کے ذریعے اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس عمارت میں نماز بھی ادا کر چکے ہیں۔