خبریں/تبصرے

ایوا مورالس کی ایک سالہ جلا وطنی کے بعد بولیویا میں فاتحانہ واپسی

لاہور (روزنامہ جدوجہد) لاطینی امریکہ کے ملک بولیویا کے سابق صدر و سوشلسٹ رہنما ایوا مورالس ارجنٹائن میں ایک سالہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔

ایوا مورالس کی واپسی ان کے دیرینہ ساتھی اور سوشلسٹ پارٹی کے رہنما لوئس آرس کے بطور صدر حلف لینے کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔ ایوا مورالس کے ہمراہ ارجنٹائن کے صدر البرٹو فرنینڈس بھی تھے، جنہوں نے گزشتہ ایک سال تک بیونس آئرس میں ایوامورالس کی میزبانی کی۔

پیدل سرحد عبور کرکے بولیویا میں داخل ہوتے ہوئے ایوا مورالس کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ ارجنٹائن کے سرحدی شہر ولازن میں بھی ارجنٹائن کے صدر اور ایوامورالس کا پرتپاک استقبال کرنے کیلئے عوام کا جم غفیر جمع تھا۔

ایوا مورالس نے عوامی اجتماع سے خطاب کیا اور شمالی امریکی سامراج کے خلاف جارحانہ لفاظی استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ”انہوں نے کہا کہ ایم اے ایس (بولیویا کی سوشلسٹ پارٹی) اب دوبارہ اقتدار میں واپس نہیں آسکتی، کل ایم اے ایس اقتدار میں واپس آئی اور آج ایوا مورالس بولیویا میں ہے۔“

ایوا مورالس کو آج تک کا سب سے مشہور بولیوین کہا جاتا ہے، انہوں نے گزشتہ سال کے دھماکہ خیز انتخابات تک چودہ سال ملک پر حکومت کی۔ تاہم گزشتہ انتخابات میں انہیں کامیابی کے باوجود اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا۔

امریکی ریاستوں کی تنظیم نے انتخابات کے نتائج میں جعل سازی کے شواہد ملنے کا دعویٰ کیا اورامریکی ایما پر ہی ملک کی مسلح افواج نے ایوا مورالس کو اقتدار سے الگ کر دیا اور جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبورکر دیا۔

اس دوران ایوا مورالس کی حمایت میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ریاستی تشدد کے نتیجے میں کم از کم تیس افراد ہلاک ہوئے۔ مظاہرین نے امریکی ریاستوں کی تنظیم کے نتائج اور تجزیہ کو غلط قرار دیا تھا۔
ایوا مورالس کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد بولیویا میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی تھی۔ جس کی سربراہ دائیں بازوکی ایک سابق سینیٹر تھی۔ جس نے ایم اے ایس کے کارکنوں پر شدید مظالم ڈھائے۔ تاہم گزشتہ ماہ انتخابات میں لوئس آرس کی زبردست کامیابی کے بعد اقتدار سے دستبردار ہو گئی۔

تاہم عبوری حکومت کے دوران ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ گزشتہ ایک سال میں ملکی معیشت گیارہ فیصد تک سکڑ گئی اور مالی خسارہ جی ڈی پی کے بارہ فیصد تک بڑھ چکا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts