لاہور (جدوجہد رپورٹ) شمالی موزمبیق میں داعش سے وابستہ دہشت گرد گروپ الشباب نے 50 افراد کے سر قلم کر دیئے۔ مقامی میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں نے مقامی دیہاتیوں کو ایک فٹ بال گراؤنڈ میں جمع کر کے قتل کیا۔ پولیس کے مطابق تین روز کے دوران شمالی موزمبیق کے صوبے کیبوڈیلگوڈو میں حملہ آوروں نے پچاس سے زائد افراد کا سر قلم کر دیا اور انکے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے، علاقے میں تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
مشرقی افریقی ملک موزمبیق کا شمالی ریجن شمالی موزمبیق کے نام سے جانا جاتا ہے۔ شمالی موزمبیق کا صوبہ کیبوڈیلگوڈو گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے اور یہاں فرانس کی ملٹی نیشنل کمپنی ”ٹوٹل“ کے اربوں ڈالر مالیت کے گیس منصوبے پر کام جاری ہے۔
الجزیرہ کے مطابق موزمبیق پولیس کے کمانڈر جنرل برنارڈینو رافیل نے پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ داعش سے وابستہ جنگجوؤں نے میو ڈومبے اور میکومیا اضلاع کے متعدد دیہاتوں پر حملہ کیا، شہریوں کو ہلاک کیا، خواتین اور بچوں کو اغوا کیا اور گھروں کو جلا دیا۔ خواتین اوربچوں کو قریبی جنگلوں میں لے جایا گیا اور انکا ریپ کیا گیا۔
موزمبیق کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق پیر کے روز کم از کم پانچ بالغ اور 15 نابالغ لڑکوں کی لاشوں کے ٹکڑے میو ڈومبے ضلع میں ایک جنگل میں بکھرے ہوئے ملے۔ پولیس کو جنگل میں لاشوں کی موجودگی کی اطلاع کے ذریعے ہی دہشت گردوں کے قتل عام کی بابت علم ہوا۔ منگل کے روز ان کے اہل خانہ کو تدفین کیلئے جسم کے اعضا بھیجے گئے۔ لاشیں گل سڑ چکی تھیں اور اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو دکھائی نہیں جا سکیں۔
گیس سے مالا مال صوبے کیبوڈیلگوڈو میں مسلح گروہ کی دہشتگردانہ کاروائیاں جاری ہیں۔ گزشتہ سال اس گروہ نے داعش (آئی ایس آئی ایس) کی بیعت کا اعلان کر دیا تھا۔ اس مسلح گروہ کے جنگجوؤں کے بارے میں بہت کم معلومات موجود ہیں۔ یہ گروہ خود کو الشباب کہتا ہے لیکن ان کا صومالیہ میں سرگرم دہشت گرد تنظیم الشباب کے ساتھ کسی نوعیت کے تعلق کی کوئی معلومات نہیں ہے۔
تاہم اس گروہ نے حالیہ مہینوں کے دوران اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور متعدد علاقوں سے مکینوں کو نقل مکانی پر مجبور کر کے ان علاقوں کو قبضے میں لے لیا ہے۔ رواں سال اپریل میں بھی اس گروہ کے دہشت گردوں نے مبینہ طور پر مسلح گروہ میں شامل ہونے سے انکار کرنے پر پچاس سے زائد نوجوانوں کو گولی مارنے کے بعد انکے سر قلم کر دیئے۔
ایک امریکی تحقیقاتی ادارے کے مطابق 2017ء سے اب تک ان مسلح کارروائیوں میں 2000 سے زائد افراد کی جان گئی ہے، ان میں نصف سے زیادہ عام شہری شامل ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی گزشتہ ماہ جاری ہونیوالی ایک رپورٹ کے مطابق کیبوڈیلگوڈو میں پرتشدد حملوں کے دوران 3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ 7 لاکھ 12 ہزار سے زائد افراد کو امداد کی شدید ضرورت کے ساتھ ایک انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔