لاہور (جدوجہد رپورٹ) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوراقتدار میں امریکہ کی طرف سے کیوبا پر نافذ کی گئی سامراجی پابندیوں سے کیوبا کو مجموعی طور پر 20 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ٹیلی سور کے مطابق اپنے دور اقتدار میں ٹرمپ نے کیوبا کے خلاف 240 یکطرفہ پابندیاں نافذ کی تھیں۔ کیوبا کی وزارت خارجہ کے عہدیداران جوہانا تبلادا نے بدھ کے روز بتایا کہ ٹرمپ کی جانب سے نافذ کی گئی صوابدیدی پابندیوں سے کیوبا کو 20 ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔
انکا کہنا تھا کہ ”انہوں نے آخری لمحے تک فائدہ اٹھایا، ٹرمپ نے کورونا وائرس کو بھی کیوبا پر مزید سخت پابندیاں نافذ کرنے کے موقع کے طور پر لیا اور ریلیف دینے کی بجائے مزید سخت اقدامات اٹھائے۔“
رواں ماہ 11 جنوری کو سابق سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کیوبا کو امریکہ میں دہشت گردی کے ریاستی سرپرستوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔ رواں ماہ ہی انہوں نے وزیر داخلہ اور ان کے اہل خانہ کے خلاف پابندیوں سے بھی آگاہ کیا۔
امریکہ نے کیوبا کے بین الاقوامی طبی تعاون کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور متعدد لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ معاہدوں کی منسوخی پر زور دیا۔ 2019ء میں کیوبا کو ایندھن تک رسائی سے روکنے کیلئے امریکہ نے تیل کی ترسیل کرنے والے جہازوں اور کمپنیوں پر مظالم کا نشانہ بنایا۔
جوہانا تبلاڈا نے کہا کہ ”ہمیں بائیڈن انتظامیہ کے تحت امریکی صدر کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی امیدہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے کیوبا کے عوام کی فلاح و بہبود کو ایک بہت گہرا نقصان پہنچا ہے۔“
سابق امریکی صدر بارک اوباما کی انتظامیہ کی طرف سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد 1962ء سے چلنے والی کیوبا کی اقتصادی ناکہ بندی 2015ء میں کچھ آسان ہو گئی تھی، نو منتخب صدر جو بائیڈن اس وقت نائب صدر تھے۔
ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی کروز جہازوں کو کیوباجانے پر پابندی عائد کی، کمپنیوں اور رہنماؤں کو بلیک لسٹ کیا، دیگر اقدامات کے علاوہ امریکی شہریوں کو کیوبا میں موجود خاندان کے افراد کو ترسیلات زر بھیجنے سے بھی روک دیا تھا۔
ایک غیر معمولی اقدام میں صدر ٹرمپ نے ہیلمز برٹن ایکٹ کی شق III کو بھی دوبارہ متحرک کر دیا جس کے تحت امریکی شہریوں کو کیوبا میں ضبط شدہ جائیداد سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت حاصل ہوئی، اس سلسلہ میں اب تک امریکی عدالتوں میں 28 مقدمات پر قانونی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔