لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارت میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، ملک بھر میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کورونا مریض ہسپتالوں میں ہلاک ہو رہے ہیں اور شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کی ادائیگی (مردے جلانے کا عمل) کیلئے جگہ ملنے کیلئے بھی گھنٹوں انتظار والی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ جمعہ کے روز ریکارڈ 3 لاکھ 32 ہزار 730 کورونا کیس سامنے آئے ہیں اور 2 ہزار 263 کی موت واقع ہوئی ہے۔
بھارت کورونا متاثرہ ممالک میں امریکہ کے بعد اس وقت دوسرے نمبر پر موجود ہے جہاں 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد کورونا کیس سامنے آ چکے ہیں جبکہ 1 لاکھ 86 ہزار 920 افراد کی موت ہو چکی ہے۔
جمعہ کے روز ممبئی کے نواحی علاقے میں ہسپتال کی انتہائی نگہداشت یونٹ میں آتشزدگی سے کورونا کے 13 مریض ہلاک ہو گئے۔ ہسپتالوں کے پاس آکسیجن موجود نہیں ہے، ہسپتالوں نے سوشل میڈیا پر حکومت آکسیجن کی فراہمی کیلئے التجائی پیغامات جاری کرنا شروع کرنے کے علاوہ نئے مریضوں کے داخلے کا عمل بھی روکا جا رہا ہے۔ صرف دارالحکومت نئی دہلی میں ایک درجن سے زائد سرکاری اور نجی ہسپتال ایسے ہیں جن کو آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
گیس مینوفیکچررز کے مطابق گیس کی کھپت بڑھ رہی ہے، پیداوار کو تیز کر دیا گیا ہے لیکن پھر بھی ضرورت پوری نہیں کی جا سکتی۔ ادھر سپریم کورٹ نے بھی وزیراعظم مودی کو آکسیجن اور ضروری ادویات کی فراہمی کیلئے قومی منصوبہ بندی کی ہدایت کی ہے۔
اے پی کے مطابق کورونا وائرس کے مسلسل پھیلاؤ نے بھارت میں صحت پر ضرورت سے کم خرچ کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
دوسری طرف بھارتی حکمران کمبھ میلے، سیاسی جلسوں سمیت ایسی مذہبی اور سیاسی سرگرمیاں منعقد کرنے میں مشغول ہیں جہاں ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا اجتماع کیا جاتا ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ کے علاوہ کرکٹ کے ایسے ٹورنامنٹ بھی منعقد کئے جا رہے تھے جن میں تماشائیوں تک کو اجازت دی گئی تھی جس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ حکمران طبقات محنت کش طبقے کی صحت کے حوالے سے کس طرح کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
بھارت اور پاکستان جیسے پسماندہ ممالک کے حکمران طبقہ اور ریاست میں کورونا وائرس سمیت کسی بھی وبا کا مقابلہ کرنے کی سکت موجود نہیں ہے، صحت، تعلیم، روزگار اور دیگر بنیادی ضروریات پوری نہ کر سکنے والے حکمران طبقات کی ہی وجہ سے مذہبی بنیاد پرستی کی ریاست اور سیاست میں گہری سرائیت ہے اور توہمات و اعتقادات اس قدر حاوی کئے گئے ہیں کورونا جیسی وباؤں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کوئی اقدام کیا جانا ممکن ہی نہیں رہا ہے۔
مودی حکومت کے اقدامات نے بھارت میں لاکھوں انسانوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں، دوسری طرف پاکستانی ریاست واحد ایسی ریاست ہے جو ویکسین کو نجی سطح پر فروخت کرنے کی اجازت دے چکی ہے۔ پاکستان میں بھی کورونا کیسوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور حکومت کے پاس اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کوئی حکمت عملی اور لائحہ عمل موجود نہیں ہے۔