لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما سینگار نوناری 35 روز لاپتہ رہنے کے بعد گزشتہ روز گھر پہنچ گئے ہیں۔
انہیں 26 جون کو انکے گھر واقع نصیر آباد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق وہ گھر کے صحن میں بچوں کے ساتھ سوئے ہوئے تھے کہ رینجرز کی یونیفارم میں دو افراد دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے اورسینگار نوناری کو اٹھا کر لے گئے۔
عوامی ورکرز پارٹی اور دیگر ترقی پسند تنظیموں کی طرف سے سینگار نوناری کو لاپتہ کئے جانے کے خلاف مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ ملک بھر میں ترقی پسند کارکنان اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے سینگار کی گرفتاری کی مذمت کی اور انکی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
عوامی ورکرز پارٹی سندھ کی جانب سے انکی بازیابی کی خبر جاری کرتے ہوئے اپنے تمام کارکنوں اور ہمدردوں کو مبارکباد دی اور تمام افراد کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے سینگار نوناری کی بازیابی کیلئے جدوجہد کی۔
ترقی پسند کارکنوں اور رہنماؤں محسن داوڑ، ڈاکٹر عمار جان، اویس قرنی، ڈاکٹر چنگیز ملک، عمار رشید اور دیگرنے سینگار نوناری کی بازیابی پر جدوجہد کرنے والے تمام ان رہنماؤں اور کارکنوں کی جیت قرار دیا ہے جو مسلسل 35 روز تک سینگار نوناری کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج رہے۔
آر ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی نے کہا کہ ”سینگار نوناری کی شریک حیات، ان کی والدہ، عوامی ورکرز پارٹی کے ساتھیوں اور نصیر آباد کے عوام کی مسلسل مزاحمت اور روزانہ کی بنیاد پر ہونیوالے مظاہروں نے آج ایک ڈائن کے منہ سے اپنا ساتھی واپس کھینچ لیا ہے اس پر یقینا وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ملک بھر کے ترقی پسندحلقے اور سیاسی تنظیمیں بھی سینگار نوناری کی جبری گمشدگی کے خلاف مسلسل آوازیں بلند کرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔“